کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان اور پارٹی رہنما سمیر میر شیخ نے لائٹ ہاوس میں کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماوں جمیل پراچہ، جمال سیٹھی،شرجیل گوپلانی اور حاکم خان سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بزنس کمیونٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی سندھ حکومت کے لاک ڈاون کی سخت مذمت کی ہے۔ سندھ حکومت کو یہی تکلیف ہے کہ کورونا صورتحال سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کی اتنی تعریف کیوں کی جارہی ہے۔ آج پوری دنیا میں مثال دی جارہی ہے کہ کس طرح وزیر اعظم نے ملک میں کورونا پر قابو پایا ہے۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی معیشت نیچے جارہی ہے، ان حالات میں حکومت کی مثبت پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے۔ ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، انڈسٹریز چل رہی ہیں۔پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے کراچی کو بند کیا جارہا ہے۔
تاجروں نے بتایا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں ان کے کنٹینرز پورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں جس سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ سندھ حکومت نے انڈسٹریز کھولنے کی اجازت تو دے دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے مزدور کیسے پہنچیں گے۔ دوسری طرف شہر میں پولیس کی چاندی ہو گئی ہے، عوام کو جگہ جگہ روک کر بلاجواز پریشان کیا جارہا ہے۔ دنیا میں کسی ملک میں لاک ڈاون لگا تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے دیہاڑی دار طبقے کے لئے سوچا۔ سندھ حکومت نے عوام کو راشن دینے کے بجائے صرف بھاشن دیئے ہیں۔ وفاق کو سندھ حکومت کا یہ رویہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کراچی میں مثبت کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے لیکن اگر اس شرح میں اضافہ ہوا ہے تو اس میں سندھ حکومت کی نا اہلی ہے۔ سندھ حکومت ایس او پیز پر عمل کروانے میں ناکام ہے۔ سندھ میں ویکسین وفاقی حکومت فراہم کررہی ہے لیکن سندھ حکومت کی نالائقی ہے کہ یہ ویکسین لگانے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے وزراء کے ساتھ تاجر برادری کا ایک اجلاس منعقد کیا تھا جس میں ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ کاروباری اوقات میں 2گھنٹے اضافہ اور ہفتے میں ایک چھٹی کی جائے گی۔ لیکن سندھ حکومت نے تاجر برادری کو لاک ڈاون لگا کر دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کراچی کے بچوں کے پاس سرکاری اسکولوں میں تعلیم نہیں ہے، لوگوں کے پاس پینے کا پانی نہیں ہے، امن و امان کی صورتحال شہر میں خراب ہے۔ 13سالوں میں سندھ حکومت نے کراچی کو کچھ نہیں دیا۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تاجر برادری پر سے لوکل ٹیکسز کو ختم کیا جائے گا۔ یہ جانتے ہیں کہ کراچی کو بند کرنے سے وفاق کمزور ہوگا۔ اگر سندھ حکومت کا عوام کے ساتھ یہی رویہ رہا تو ہمارے پاس ایک ہی آپشن موجود ہے کہ یہاں کچھ ماہ کے لئے گورنر راج لگا کر حالات کو بہتر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں، یہاں کرپشن اتنی بڑھ چکی ہے کہ آڈیٹر جنرل اپنی رپورٹ میں کہتے ہیں کہ ذکوٰۃ کے محکمے میں بھی اربوں روپے کی بے ضابطگیاں ہیں۔ میں وزیر اعظم سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ سندھ کے عوام اور تاجر برادری کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
اس موقع پر تاجر رہنما جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ شہر میں جو لوگ فاقہ کشی اور بھوک و افلاس کا شکار ہورہے ہیں انہیں روکنا نا ممکن ہورہا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کے اندر حالات خراب نہ ہوں۔جب کراچی کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا تو ملک کی معیشت کو1950 نقصان پہنچے گا۔ 70فیصد ریوینیو دینے والے شہر کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ ہم تمام حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں شہر میں کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے۔