وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر دنیا نے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘حساس وقت ہے پاکستان کے تمام سیکیورٹی ادارے الرٹ ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کو ایک میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس ملک کی خدمات امن کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ازبکستان میں اشرف غنی کو سمجھانے کی بڑی کوشش کی تاہم اس کے ذہن میں فتور تھا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ‘ہر کرپٹ آدمی ملک سے بھاگنا چاہتا ہے، یا اس نے پہلے سے لوٹی ہوئی دولت پہنچائی ہوئی ہوتی ہے یا ساتھ لے کر جارہا ہوتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کا ازبکستان میں یہ اندازہ تھا کہ اشرف غنی غلط فہمی کا شکار ہے اور جو یہ سوچ رہا ہے ویسا نہیں ہوگا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا فراہم کر رہے ہیں، آج ہی طورخم سے 3 بسیں کلیئر کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘حکومت ان کے ساتھ ان کے افغان اہلخانہ کو بھی آنے دے رہے ہیں اور اب تک 900 غیر ملکی سفارتخانوں کے عملوں کو طیاروں سے پاکستان لائے ہیں، اس کے علاوہ 613 پاکستانیوں کو بھی وطن لائے ہیں’۔
انہوں نے بتایا کہ طورخم سے کابل کا راستہ کلیئر ہے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 2 روز کے اندر اندر تمام پاکستانیوں کو وطن واپس لائیں گے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ذبیح اللہ مجاہد نے جو پریس کانفرنس کی، یہی ہمارا بھی ایجنڈا ہے کہ کسی کی زمین سے پاکستان میں مداخلت ہونے نہیں دیں گے اور کسی اور کو ہماری طرف مداخلت کرنے بھی نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم امن کے داعی ہیں، پر امن افغانستان جتنا افغانستان کے لیے ضروری ہے اتنا ہی پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘بھارتی میڈیا کی تردید کرتا ہوں کوئی افغان مہاجر پاکستان میں نہیں آرہا، بھارت جو پاکستان کے سرحدوں کے بارے میں بات کر رہا ہے سو فیصد غلط ہے، ہماری دونوں کراسنگ پوائنٹ پرسکون ہیں’۔
موبائل سروس کی بند کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں ہم سے مطالبہ کیا گیا ہے ہم نے اسے بند کیا ہے، عاشورہ کے موقع پر ہم سارے ملک کی صورتحال پر نظر رکھے ہوے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے 4 ممالک کے سربراہان نے گزشتہ دنوں بات کی، پاکستان چرچل پوسٹ ہے دنیا کی کوئی سپر پاور اسے بائی پاس نہیں کرسکتی۔