ماہرین کے مطابق پاکستان میں کینسر تیزی سے بچوں میں پھیل رہا ہے جبکہ ہر سال آٹھ سے دس ہزار بچے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔
انڈس چلڈرن کینسر اسپتال میں کینسر کے علاج سے وابستہ ماہرین نے بچوں کے کینسر کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کینسر میں مبتلا 40 فیصد بچےاس وقت علاج کے لیے اسپتال لائے جاتے ہیں جب ان کا مرض لاعلاج ہوچکا ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 8 ہزار سے 10 ہزار بچے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے تقریبا 70 فیصد بچے مختلف وجوہات کی بنا پر ہلاک ہوجاتے ہیں۔
انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ پاکستان میں ہزاروں بچے کینسر میں مبتلا ہونے کے باوجود تشخیص نہ ہونے کے سبب علاج سے محروم رہ جاتے ہیں اور جلد ہی انتقال کر جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈس چلڈرن کینسر اسپتال پاکستان کا سب سے بڑا اسپتال ہے جہاں پر بچوں کو کینسر کے علاج کی جدید ترین سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اب ان کا ادارہ بچوں کے کینسر کے علاج کی سہولیات بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی مہیا کرنے جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈس اسپتال میں پاکستان کے علاوہ، ایران، افغانستان اور دیگر قریبی ممالک سے بھی بچے علاج کے لئے لائے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بچوں میں کینسر اگر جلد تشخیص کر لیا جائے تو ایسے بچوں کے صحت یاب ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں تاہم ہمارے یہاں ایسا کم ہی ہوتا ہے کیونکہ لوگوں کو اب تک کینسر کی علامات کے حوالے سے مکمل آگاہی نہیں ہے۔
بچوں کے کینسر اسپیشلسٹ ڈاکٹر محمد رفیع رضا کا کہنا تھا کہ کم ترقی یافتہ ممالک بشمول پاکستان میں سہولیات کی عدم فراہمی اور دیر سے تشخیص کے سبب بچوں میں صحت یابی کی شرح محض 25 سے 30 فیصد ہے۔
لیکن عالمی ادارہ صحت کے طے شدہ اہداف کے مطابق پاکستان میں کینسر میں مبتلا بچوں کی صحت یابی کی شرح 2030 تک 60 فیصد کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا کہ کینسر ایک قابل علاج مرض ہے لیکن اس کے لیے عوام الناس میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر بچوں کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں ہوں، جن میں وزن کا کم ہونا، جلد کی رنگت تبدیل ہونا، شدید درد، جسم کے کسی حصے میں ابھار، گلٹی یا رسولی سامنے آنے کی صورت میں بچوں کو فوری طور پر کسی بڑے اسپتال میں ماہر امراض اطفال سے معائنہ کروانا چاہیے۔
یاد رہے کہ بچوں میں کینسر کا عالمی دن ہر سال 15 فروری کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد بچوں اور والدین میں کینسر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا، کینسر میں مبتلا بچوں کی جلد تشخیص اور انہیں علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔