پاکستان ریلوے کی جانب سے عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے ایک مہم کا آغاز کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے عوام اور خصوصی طور پر اپنے مسافروں کی زندگیوں کی حفاظت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان ریلوے نے آج سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیاہے۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے صحافیوں کو ریلوے ٹریک پر موجود مینڈ اور ان مینڈ لیول کراسنگ کامعائنہ کروایا گیا اور اس سلسلے میں بریفنگ بھی دی گئی۔
ترجمان پاکستان ریلوے نازیہ جبین نے صحافیوں کو بتایا کہ لاہور ڈویژن میں تقریباً 800 کے قریب لیول کراسنگ ہیں۔ جن میں 464 ان مینڈ لیول کراسنگ ہیں اور باقی مینڈ لیول کراسنگ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مینڈ لیول کراسنگ پر عوام کی سہولت کے لیے پھاٹک موجود ہوتاہے جو ٹرین کے آنے سے کچھ دیر قبل بند کردیاجاتاہے اور ٹرین گزرنے کے بعد کھول دیاجاتاہے۔ جبکہ ان مینڈ لیول کراسنگ پر پھاٹک موجود نہیں ہوتا یہاں سے ریلوے ٹریک کراس کرنے کی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ ریلوے ٹریک کراس کرتے وقت دائیں بائیں جانب اچھی طرح دیکھیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ کوئی ٹرین تو نہیں آرہی اور اگر کوئی ٹرین آرہی ہے تو وہا ں رُک جائیں اور پہلے ٹرین کو گزرنے دیں۔
اس کے علاوہ ڈپٹی سی او پی ایس سیفٹی طارق عزیز کولاچی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہر قسم کے لیول کراسنگ پر شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں جس کے تحت 185 لیول کراسنگ پر ٹرین ڈرائیور کے لیے 800 میٹر اور 400 میٹر پر ہارن بجانے کے لیے بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں جہاں پر ریلوے ڈرائیور کے لیے لازم ہے کہ وہ شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے ہارن بجائے جبکہ 134 نان انٹر لاکڈ لیول کراسنگ پر ریلوے کے ڈرائیورز کے لیے خصوصی وارننگ بورڈز بھی نصب کیے گئے ہیں۔
لاہور ڈویژن کے 96 مینڈ لیول کراسنگ ایسے ہیں جو حادثات کے لیے بہت حساس ہیں ایسے لیول کراسنگ پر ریلوے کا عملہ سڑک استعمال کرنے والے شہریوں کو عمومی طورپر بلخصوص دھند کے دنوں میں ٹرین کی آمدورفت سے آگاہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 112 لیول کراسنگ پر پختہ راستے تعمیر کردیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو گزرنے میں سہولت رہے۔ ریلوے ٹریک کے ساتھ ساتھ 970 مقامات پر باڑ لگادی گئی ہے تاکہ شہری وہاں سے ٹریک کراس نہ کرسکیں جبکہ 277 مقامات پر خندق کھود کر عوام کی آمدورفت کو محدود کردیاگیاہے۔
طارق عزیز کولاچی نے بتایا کہ لاہور ڈویژن میں 54 مقامات پر ایسے ان مینڈل لیول کراسنگ بند کردیے ہیں جہاں پر شہریوں کی آمدورفت بہت زیادہ تھی اور حادثات کا زیادہ خطرہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پرریلوے ٹریک کراس کرنے کے جرم میں مختلف شہروں میں 220 ایف آئی آر بھی درج کی ہیں جن پر قانونی کاروائی بھی جاری ہے اس موقع پر موجود افسران ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نازیہ جبین،ڈویژنل کمرشل آفیسر انور سعادت مروت، اسسٹنٹ ٹرانسپورٹیشن آفیسر ایمن طاہر ،ڈی ای این فرحت عباس گوندل نے شہریوں میں شعور بیدار کرنے کے لیے ریلوے کراسنگ کی احتیاطی تدابیر پر مبنی پمفلٹ بھی تقسیم کیے۔