ایف پی سی سی آئی کی پاک مالدیپ بزنس کونسل نے مالدیپ کی اسٹیٹ ٹریڈنگ آرگنائزیشن (ایس ٹی او) کے اشتراک سے ایک مشترکہ ورچوئل ایونٹ کا اہتمام کیا۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے مالدیپ میں ہائی کمیشن آف پاکستان کے ساتھ اس تقریب کی سہولت فراہم کی۔ ایونٹ کا مقصد پاکستانی برآمد کنندگان کو مالدیپ کے درآمد کنندگان سے رابطے قائم کروانا اور تجارتی مواقع کو اجاگر کرنا تھا۔ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی مالدیپ کو پاکستانی برآمد کنندگان سے ان کی درآمدی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے تعمیراتی میٹریل، فارما سوٹیکل، ٹیکسٹائل اور کھانے پینے کی اشیاء میں باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی مالدیپ سے پاکستان کے لیے ایک تجارتی وفد کی میزبانی کے لیے تیار ہے تاکہ مالدیپ کے درآمد کنندگان کو مختلف صنعتوں اور شعبوں سے متعلق پاکستانی مصنوعات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے B2B روابط قائم کرنے کے لیے اپنی مکمل مدد کی پیشکش بھی کی۔H.E. Vice Admiral (R) Ather Mukhtar،مالدیپ میں پاکستان کے سفیر، نے پاکستان مالدیپ تعلقات کے لیے اپنے وژن کو شیئر کیا اور دونوں ملکوں کو کاروباری اور تجارتی مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔H.E. Ali Rilwan،پاکستان میں مالدیپ کے قائم مقام ہائی کمشنر، نے بھی اپنے خیالات کا ا ظہار کیااور دونوں ملکوں کو کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ترغیب دی۔ایف پی سی سی آئی کی پاک-
مالدیپ بزنس کونسل کے چیئرمین عمران خلیل نصیر نے سامعین کو دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی بے پناہ صلاحیتوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کو ریگولر B2B رابطوں کے ذریعے سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔مالدیپ میں پاکستان کی ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ اتاشی محترمہ اسماء کمال نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی اعداد و شمار پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے مالدیپ کے لیے پاکستان سے سامان امپورٹ کرنے کے لیے ممکنہ صنعتوں اور شعبوں پر بھی روشنی ڈالی۔ الطاف ہاشوانی، ڈائریکٹر پاک مالدیپ بزنس کونسل نے ایس ٹی او مالدیپ سے پاکستان سے ٹیکسٹائل اور ہوزری مصنوعات کی برامدآمدات بڑھانے کے بارے میں سوالات کیئے۔
شرکاء نے مالدیپ میں پروڈکٹ رجسٹریشن کے تقاضوں اور طریقہ کار کے بارے میں ایس ٹی او کے ساتھ اپنے سوالات اٹھائے اور آم اور کینو جیسے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ پھلوں کی برآمد کرنے کے حوالے سے بھی ڈیسکشن کی۔ایف پی سی سی آئی بہت پرامید ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت بڑھے گی اور غیر روایتی شعبوں اور نئے راستوں کی تلاش کے ذریعے نئی بلندیوں تک پہنچے گی۔