ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ آئی سی سی نے کون سے نئے قوانین متعارف کرائے ؟

ساتویں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا شاندار آغاز اتوار سے عمان کے الامارات اسٹیڈیم میں ہوچکا ہے۔ سنہ 2016 میں بھارت کے ایڈن گارڈن کولکتہ میں ویسٹ انڈیز کی شاندار فتح کے ساتھ اختتام ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا ساتواں ایڈیشن پانچ برس بعد اب عمان اور متحدہ عرب امارات کے کرکٹ میدانوں پر کھیلا جارہا ہے ۔ یوں تو اس ورلڈ کپ کی میزبانی 2020 میں آسٹریلیا نے کرنا تھی لیکن کورونا وبا کے باعث ٹورنامنٹ کو ری شیڈول کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی میزبانی بھارت کو دے دی گئی تھی۔ لیکن کورونا کی ہی وجہ سے انڈین کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کا انعقاد متحدہ عرب امارات اور عمان میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس وقت ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ مرحلہ جاری ہے جو 22اکتوبر تک کھیلا جائے گا جس کے بعد 23اکتوبر سے دوسرےمرحلہ کاآغاز ہوگا۔

اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نیا کیا ہے ؟

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ساتویں ایڈیشن میں پہلی بار ’ڈی آر ایس‘ استعمال کیا جارہا ہے یعنی ٹیموں کو امپائر کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ ٹیموں کے پاس ہر اننگز میں دو اپیلوں کا حق موجود ہوگا تاہم اپیل کامیاب ہونے کی صورت میں اپیل کا موقع ضائع نہیں ہوگا۔

اسی طرح انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پلیئنگ کنڈیشنز میں ترمیم کرتے ہوئے سیمی فائنل اور فائنل کے لیے متبادل دن بھی مقرر کیا ہے، موسم یا کسی اور وجہ سے متبادل دن کا کھیل بھی نا مکمل ہونے کی صورت میں سیمی فائنل کا فاتح سپر 12 راؤنڈ میں پوائنٹس ٹیبل کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا جبکہ فائنل میں متبادل دن پر بھی کھیل مکمل نہ ہونے کی صورت میں دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے گا۔

اس ایونٹ میں میچ برابر ہونے کی صورت میں سپر اوورز کا موقع دیا جائے گا تاہم سپر اوور میں بھی میچ برابر ہونے کی صورت میں اس وقت تک سپر اوورز کا مقابلہ ہوگا جب تک میچ میں واضح فاتح سامنے نہ آجائے جبکہ اس سے قبل سپر اوورز برابر ہونے کی صورت میں زیادہ چھکے اور چوکے لگانے والی ٹیم کو فاتح قرار دیا جاتا تھا۔

گروپ سٹیج میں اگر بارش یا کسی اور وجہ سے میچ کا دورانیہ کم ہوتا ہے تو ایسی صورت میں میچ کو مکمل ہونے کے لیے پانچ اوورز کی اننگز کا کھیل لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ سیمی فائنل اور فائنل میں کم از کم 10 اوورز کی اننگز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ٹی 20 کے اس میگا ایونٹ میں 14 اوورز کا کھیل مکمل ہونے پر پانی کے وقفے کی بھی اجازت دی گئی ہے جس کا دورانیہ ڈھائی منٹ کا ہوگا۔ اس دوران دونوں ٹیموں کے کوچز اور سپورٹ سٹاف کو میدان میں آکر کھلاڑیوں سے مشورے کی بھی اجازت ہوگی۔ تاہم 14 اوورز سے کم محدود اوورز کے میچز میں پانی کا وقفہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کتنی ٹیمیں شریک ہیں؟

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں 16 ٹیمیں شریک ہیں لیکن ماضی کی طرح چار گروپس بنانے کے بجائے ان 16 ٹیموں کو دو راؤنڈز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی رینکنگز کے مطابق پہلی آٹھ ٹیمیں دوسرے راؤنڈ یعنی سپر 12 تک رسائی حاصل کر چکی ہیں جبکہ بقیہ چار ٹیموں کا فیصلہ پہلے راؤنڈ کھیلنے والی آٹھ ٹیموں میں سے ہوگا۔

پہلے راؤنڈ میں چار چار ٹیموں پر مشتمل دو گروپس بنائے گئے ہیں جن میں گروپ اے میں سری لنکا، آئر لینڈ، نمیبیا اور ہالینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ اسی طرح پہلے راؤنڈ کے گروپ بی میں بنگلہ دیش، عمان، سکاٹ لینڈ اور پاپو نیوگنی کی ٹیمیں شامل ہیں۔

پہلے راؤنڈ میں گروپس کی ٹیمیں تین تین میچز کھیلیں گی اور گروپ کی دو ٹاپ ٹیمیں سپر 12 مرحلے تک رسائی حاصل کریں گی۔ سپر 12 میں بارہ ٹیمیں دو گروپس پر مشتمل ہوں گی جس میں ہر ٹیم پانچ میچز کھیلے گی اور دونوں گروپ سے دو بہترین ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی اہل ہوں گی۔

سپر 12 کے گروپ 1 میں انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور دفاعی چیمپئین ویسٹ انڈیز شامل ہیں جبکہ پہلے راؤنڈ سے کوالیفائی کرنے والی دو ٹیمیں بھی اس گروپ کا حصہ ہوں۔ اپ سیٹ نہ ہونے کی صورت میں سری لنکا اور سکاٹ لیند کی ٹیموں کا اس گروپ میں شامل ہونے کا امکان ہے۔

دوسری طرف گروپ 2 میں میزبان بھارت کے علاوہ پاکستان، نیوزی لینڈ اور افغانستان کی ٹیمیں شامل ہیں جبکہ پہلے راؤنڈ میں اپ سیٹ نہ ہونے کی صورت میں بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کی ٹیمیں اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے فیورٹس ہیں۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی فاتح ٹیمیں ٹی 20 کرکٹ کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں اور 2007 میں شروع ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے اب تک پانچ ٹیمیں چیمپئین بنی ہیں۔ ان میں ویسٹ انڈیز نے سب سے زیادہ دو بار ٹائٹل اپنے نام کیا ہے جبکہ بھارت، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا نے ایک ایک بار ٹائٹل جیتا ہے۔

۔ 2007 میں جنوبی افریقہ کے میدان پر کھیلے جانے والے ورلڈ ٹی 20 کا پہلا ایڈیشن بھارت نے اپنے نام کیا تھا جہاں جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں بھارت نے روایتی حریف پاکستان کو 5 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

2007 میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا پہلا ایڈیشن بھارت نے جیتا۔

۔ 2009۔ میں کھیلے جانے والے دوسرےایڈیشن میں پاکستان نے مسلسل دوسری مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کی اور فائنل میں انگلینڈ کے تاریخی میدان لارڈز میں سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر ٹی 20 چیمپئن قرار پائی لیکن چند ماہ بعد ہی ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے تیسرے ایڈشن میں پاکستان کی ٹیم اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔

2009 میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا تاج پاکستان کے سر سجا۔

۔ 2010 میں برج ٹاوں کے میدان پر کھیلے جانے والے فائنل میں انگلینڈ نے اپنے روایتی حریف آسٹریلیا کو بآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ٹی ٹوئنٹی کا تیسرا ایڈیشن 2010 میں انگلینڈ نے اپنے نام کیا۔

ورلڈ ٹی 20 کا چوتھا ایڈیشن 2012 میں سری لنکا میں کھیلا گیا جہاں ویسٹ انڈیز میزبان سری لنکا کو کولمبو میں ہرا کر ٹی 20 کی دنیا کا نیا چیمپئن بن کر نمودار ہوا۔

ویسٹ انڈیز نے 2012 میں پہلی بار ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا ٹائٹل جیتا۔

۔ 2014 میں بنگلہ دیش کی سرزمین پر کھیلے جانے والے پانچویں ایڈیشن میں ڈھاکہ کے میدان پر کھیلے جانے والے فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

2014 میں سری لنکا بھارت کو شکست دیکر ٹی ٹوئنٹی کا چیمپئن بنا۔

جبکہ 2016 میں بھارت میں کھیلے جانے والے آخری ورلڈ ٹی 20 کے فائنل کی گونج آج بھی تازہ ہے جہاں ویسٹ انڈیز کے کارلوس بریتھویٹ نے کلکتہ کے ایڈن گارڈنز میں آخری اوور میں بین سٹوکس کو پہلی چار گیندوں پر 4 چھکے لگا کر انگلینڈ کے ہاتھوں سے میچ چھین کر ویسٹ انڈیز کے نام کر دیا تھا۔

2016 میں ویسٹ انڈیز نے دوسری بار ٹی ٹوئنٹی کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

اب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ساتواں ایڈیشن عمان اور متحدہ عرب امارات میں جاری ہے۔کورونا کے ستائے شائقین آخر کار اپنے ہیروز کو کسی بڑے ایونٹ میں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوتے دیکھیں گے۔

ورلڈکپ کے کوالیفائنگ مقابلوں میں ہی کرکٹ دیوانوں کو گھمسان کا رن دیکھنے کو مل رہا ہے، جس سے اگلے مرحلے کیلئے بے صبری بڑھتی جارہی ہے۔

پہلےحصے میں ہونے والے کوالیفائنگ مقابلوں میں کانٹے دار معرکے جاری ہیں۔ سری لنکا دوسرے مرحلے کیلئے والیفائی کرچکی ہے اور دیگر ٹیموں کا فیصلہ بقایا میچز کے بعد ہوگا جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے بقایا ٹیمیں وارم اپ میچز میں مصروف ہیں۔ پاکستانی شائقین روایتی حریف بھارت سے ہونے والے میچ کیلئے بھی بے تاب ہیں اور دونوں طرف میچ سے قبل ہی لفظی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے ،لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ دل اور ٹی وی سرحد کے کس پار ٹوٹیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں