شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا کردار افغانستان میں معاونت کا ہے، ہم افغانستان میں امن کے گارنٹر نہیں ہیں، پاکستان سمجھتا ہےمسئلے کاحل افغان فریقوں پر مشتمل مذاکرات میں ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 6 اگست کو افغانستان کی صورتحال پر سیکورٹی کونسل کی خصوصی بریفنگ ہوئی. آج وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کی۔ ہمارے خیال میں ہمیں سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں بلایا جانا چاہیے تھا، ہم نے اس حوالے سے باقاعدہ درخواست دی لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگست کے مہینے میں جب سیکورٹی کونسل کی صدارت ہندوستان کو ایک ماہ کے لیے سونپی گئی تو ہم نے واضح کیا کہ ہندوستان ذمہ دارانہ رویہ اپنائے. مگر سیکورٹی کونسل کی مستقل ممبرشپ کے خواہاں بھارت نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا.
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا،ہماری درخواست کو قبول نہیں کیاگیا، بدقسمتی سے دوسروں کی ناکامی کاملبہ پاکستان پر ڈالا جارہاہے۔
شاہ محمود قریشی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوقربانی کابکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں ہے، بھارت کوسلامتی کونسل کےصدرکی حیثیت سےایسارویہ زیب نہیں دیتا، پاکستان سمجھتا ہے الزام تراشی کےبجائےپائیدار امن کیلئےآگے بڑھا جائے۔افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے، ہم افغان قیادت کے بےبنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کےحالات روز بروز تبدیل ہورہےہیں، پاکستان نےافغانستان میں امن واستحکام کیلئے بھرپورکردارادا کیا، افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان کو بھی نقصان ہوگا۔ ہم نے افغان وزیرخارجہ کواسلام آباد مدعو کرنے کیلئے دعوت نامہ بھجوایاتھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزہد کہا کہ پاکستان کوافغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے، ہم افغان تنازع کی جانی ومالی قیمت ادا کرچکے ہیں، امن کی خاطر پاکستان نے ہزاروں جانیں قربان کیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان معاملے پر عالمی برادری،امریکا کیساتھ ایک پیج پر ہیں، افغانستان میں امن کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا پڑےگا، پاکستان افغانستان میں کسی فوجی قبضے کے حق میں نہیں ہے۔
امن کانفرنس اشرف غنی کے کہنے پر ملتوی کی گئی، اسپوائلرز افغانستان میں بھی ہیں اور باہر بھی موجود ہیں۔