وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کا وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قدرتی گیس کے وزن کے اعتبار سے
ردوبدل کو قبول نہیں کیا جائے گا. سندھ حکومت ایسی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے .
قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر گھریلو کمرشل صنعتی اور سی این جی کے صارفین پر پڑے گا .
سندھ کے گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے .
وفاقی حکومت قدرتی گیس کے ساتھ آر ایل این جی کی موجودہ قیمت کو شامل کرنے سے باز رہیں.
8 اگست کو ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلی سندھ حکومت کا موقف واضح کر چکے ہیں.
آرٹیکل 158 پر اس کے روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے.
آئین کے مطابق سندھ کو قدرتی گیس کی پیداوار میں اس کا پہلا حق دیا جائے .
ایس ایس جی سی کو ہدایت کی جائے کہ گیسی فکیشن کی 2010 سے زیرالتوا اسکیموں کو فوری مکمل کیا جائے .
جس کی قیمت سندھ حکومت پہلے ہی ادا کر چکی ہے .
آئین کے آرٹیکل 172/3 کے مطابق اوگراجی پی ایل _ ایس ایس جی سی _ایچ بی آئی پی اور پی ایس او میں سندھ کو نمائندگی دی جائے .
عوامی نقطہ نظر سےانتہائی اہمیت کے حامل سندھ حکومت کے ان نقاط کومشترکہ مفادات کونسل میں شامل کیا جائے .