وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے آج سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ کے ساتھ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت مسلسل نا انصافی کررہی ہے۔
ہم ان ناانصافیوں کو ہر فورم پر اور میڈیا کی مدد سے بھی واضح کرتے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے سبب ہوا، سورج کی روشنی اور کوئلے سے سستی ترین بجلی بنانے کے سندھ کے متعدد منصوبے منظور نہیں کئے جارہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیاں درست نہیں ہیں جس کے سبب اُنہیں روز روز یو ٹرن لینے پڑتے ہیں۔
پیٹرول کی قیمت میں بجٹ کے بعد سے بارہا اضافہ کیا جارہا ہے اور اس وقت پیٹرول کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ ڈالر بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ سندھ کے ساتھ آ لٹرنیٹ رینیوئبل انرجی ARE پالیسی میں بھی ناانصافی کی جارہی ہے۔ پانی سے بجلی بنانے کے منصوبوں کو بھی ARE پالیسی میں شامل کیا جارہا ہے۔ جس سے ہوا اور سورج کی روشنی سے بجلی بنانے کے سندھ کے منصوبے متاثر ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ شمسی اور ہوا سے بجلی بنانے کے لئے دستیاب نعمتوں کے لحاظ سے سب سے اہم صوبہ ہے لیکن پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت سندھ کے مفادات کے برخلاف پالیسیاں بنارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن اور دیگر اداروں سے لوگوں کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے اور بیروزگار کئے جانے والوں کی فریاد نہیں سنی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت لوگوں کو بیروزگار کرنے کی کوششوں کی مزاحمت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ دواؤں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے عام آدمی شدید ازیت میں ہے لیکن وفاقی حکومت کو کوئی احساس نہیں۔
وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ ہوا سے بجلی بنانے کے سندھ کے سستے ترین 5 منصوبے تاحال منظوری کے منتظر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے تعصب پر مبنی شوشے چھوڑتے رہتے ہیں ۔ان کی نفرت کی سیاست کو سندھ کے عوام مسترد کر چکے ہیں اور سندھ میں رہنے والےتمام لوگ امن و محبت سے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ دشمنی پر مبنی فیصلے کرنا بند کرے۔
سندھ کے شہروں اور دیہاتوں کے عوام وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔
سندھ میں 18, 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے۔
سندھ کے متعدد دیہاتوں میں کئی ہفتے سے بجلی نہیں ہے۔
حیسکو ، سیپکو کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے ۔
وفاقی حکومت کے زیر انتظام یہ ادارے ٹوٹی ہوئی تاریں اور ٹرانسفارمر تک کی مرمت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے تین، چار روپے فی یونٹ کی سستی ترین بجلی کے منصوبے عرصے سے منظوری کی منتظر ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے گیس اور بجلی کی کمی سردیوں میں بھی رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اوگرا، سوئی سدرن اور دیگر وفاقی اداروں میں سندھ کی جائز نمائندگی نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی بھی کارکردگی اچھی نہیں ہے اور نجی سیکٹر میں مزید الیکٹرک کمپنیوں کی گنجائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان کے وعدے وفا نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت حیسکو سیپکو کو نہیں چلا پارہی تو سندھ کے حوالے کردے ہم بہتر انداز میں ان اداروں کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔