وزارت آئی ٹی کی یو ایس ایف پالیسی کمیٹی نے براڈ بینڈ سروسز اور آپٹیکل فائبر کے 30 منصوبوں کیلئے فنڈز کی منظوری دیدی
یو ایس ایف کی کارکردگی لائق تحسین ہے، سیاحتی مقامات پر ترجیحی بنیادوں پر براڈ بینڈ منصوبے مکمل کیئے جائیں،امین الحق
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے تحت یونیورسل سروس فنڈ کی پالیسی کمیٹی نے مالی سال 2021-22 کیلئے 30 مختلف منصوبوں کی مد میں 18 ارب روپے سے زائد کےبجٹ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت دیدی ہے۔ پالیسی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس کے شرکاء میں سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت، سینئر جوائنٹ سیکریٹری طہٰ بگٹی، ممبر ٹیلی کام محمد عمر ملک، کیبنٹ اور فنانس ڈویژن کے نمائندگان شامل تھے اس موقع پر یو ایس ایف کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حارث محمود چوہدری نے پالیسی کمیٹی کو گذشتہ 3 سال کی کارکردگی اور نئے مالی سال کیلئے مجوزہ منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔
پالیسی کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کہا کہ یو ایس ایف کے قیام سے اب تک 100 فیصد اضافے کے ساتھ موجودہ حکومت میں پہلے سال 6، دوسرے سال 12 اور تیسرے سال 25 منصوبوں کا اجراء یونیورسل سروس فنڈ کی تیز ترین اور شاندار کارکردگی کا ثبوت ہے جس پر ادارے کے افسران وٹیکنکل اسٹاف مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مثبت تیزی کو شفافیت ، معیار اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کے ساتھ برقرار رکھا جائے۔ وفاقی وزیر نے یو ایس ایف کو ہدایت کی کہ وزیر اعظم کے حکم کے تحت شمالی علاقہ جات میں اہم سیاحتی مقامات پر براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے منصوبوں کا فوری آغاز کرتے ہوئے انھیں کم سے کم مدت میں مکمل کیا جائے تاکہ آئندہ سال سیزن میں سیاحوں کو بہترین کنکٹیویٹی میسر آسکے۔انھوں نے ملک کی شاہراؤں پر بلاتعطل موبائل سروسز کی فراہمی اور فائیو جی سمیت پاکستان کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ملک بھر میں یونین کونسلز کی سطح تک آپٹیکل فائبر کیبل پہنچانے کے مجوزہ منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
سید امین الحق نے کہا کہ ملک کے چاروں صوبوں کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں براڈ بینڈ سروسز اور آپٹیکل فائبر کے منصوبے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی تکمیل کیلئے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ جب ملک کے کونے کونے میں تمام شہریوں کو تیزترین انٹرنیٹ سروس، بہترین موبائل رابطے میسر ہوں گے تب ہی لوگ ڈیجیٹل دنیا سے خود کو منسلک کرسکیں گے۔انھوں نے کہا کہ منصوبوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ٹیلی کام آپریٹر ز کی کام کی صلاحیت و استبداد کو بھی مدنظر رکھا جاسکے تاکہ منصوبے اپنی رفتار کے لحاظ سے جاری رہ سکیں ساتھ ہی یو ایس ایف ان منصوبوں پر کڑی مانیٹرنگ کا نظام بھی وضع کرے کہ ان میں کسی قسم کی کوتاہی اور غیر ضروری تاخیر نہ ہوسکے۔ کمیٹی ارکان کی تجویز پر وفاقی وزیر نے یو ایس ایف کو ہر تین ماہ بعد منصوبوں کی صورتحال پر جائزہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
قبل ازیں یو ایس ایف کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حارث محمود چوہدری نے پالیسی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوہستان کے علاقے میں جاری منصوبہ وہاں کے انتہائی دشوار گزار راستوں اور موسم کی شدت کی وجہ سے کچھ تاخیر کا شکار ہوا ہے جبکہ سابقہ فاٹا کے علاقوں میں سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے کچھ منصوبے التوا کا شکار ہیں تاہم تاخیر کا شکار یہ منصوبے مجموعی منصوبوں کا صرف 5 فیصد ہیں جبکہ 95 فیصد پراجیکٹس اپنی رفتار کے لحاظ سے جاری ہیں اور ان میں اسے اکثر پر 50 سے 75 فیصد تک کام مکمل ہوچکا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یو ایس ایف میں ٹیکنکل آڈٹ اور پراجیکٹ مانیٹرنگ کا شفاف نظام رائج ہے جن کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی منصوبوں پر مکمل ہونے والے کام کے تناسب سے فنڈز کا اجراء کیا جاتا ہے۔