کابل: افغان طالبان اور وادی پنجشیر کی مزاحمتی فورس کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں جس کے بعد جنگجوؤں نے پوزیشنیں سنبھال لیں اور جھڑپیں جاری ہیں۔ طالبان نے مزاحمتی فورس کے 4 افراد جبکہ احمد مسعود نے 20 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان نے وادی پنجشیر کی مزاحمتی فورس کے جنگجوؤں سے کہا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں لیکن انہوں نے بات ماننے سے صاف انکار کردیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ وادی کا دفاع کریں گے۔
طالبان رہنما امیر خان متقی نے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر آڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ پنجشیر کے مسئلے کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی مگر بدقسمتی سے پیشرفت نہیں ہو سکی۔
طالبان رہنما امیر خان متقی نے اپنے پیغام میں مذاکرات کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب جب کہ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور طالبان نے پنجشیر کا گھیراؤ کرلیا ہے تو عوام پر منحصر ہے کہ وہ ان لوگوں سے بات کریں جو جنگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے عوام کو پیغام دیا ہے کہ عوام جنگ کرنے والوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں۔
افغانستان کے سابق وزیر دفاع بسم اللہ محمدی نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کی جانب سے گزشتہ شب وادی پنجشیر پر حملہ کیا گیا تھا جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ حملے کے نتیجے میں 34 طالبان ہلاک ہوئے ہیہں جب کہ 65 زخمی ہیں۔
بسم اللہ محمدی نے اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ ہمارے لوگوں کو ڈرنا نہیں چاہیے کیونکہ وہ بھاری جانی نقصان کے ساتھ پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے شیر محمد ستانکزئی نے کہا کہ نئی افغان حکومت میں گزشتہ 20 برس کے دوران حکومت میں رہنے والے افراد شامل نہیں ہوں گے، نئی حکومت میں خواتین کی کافی تعداد ہوگی البتہ اعلیٰ عہدوں پر ان کی تعیناتی مشکل ہے۔
عباس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ نئی افغان حکومت جامع اور افغانستان کی تمام اقوام کی نمائندہ ہوگی، افغان متحد، متفق ہیں، امریکا سمیت یورپی یونین اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتےہیں۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ صورتحال سے فائدہ اُٹھائیں، نئی افغان حکومت کو تسلیم کر لیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر حالیہ افرا تفری امریکیوں کی بدانتظامی کی وجہ سے ہوئی اور ائیرپورٹ کی بحالی نو کیلئے 3 کروڑ ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔