نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے حکومت کا ایک اور بڑا اقدام، سابق وزیراعظم کے اب تک کے علاج اور ٹیسٹ رپورٹس کا جائزہ لینے کیلئے اُن کے برطانوی معالج سے پاکستانی نمائندے کی ملاقات کا وقت مانگ لیا۔ ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کو خط لکھ کر کہا کہ 22 فروری سے 13 مارچ کے دوران ملاقات کے وقت اور جگہ سے آگاہ کریں۔
طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرکے بیرون ملک جانیوالے سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کیلئے وفاقی حکومت نے کوششیں تیز کردیں۔ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے ن لیگی قائد کے ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کو خط بھجوادیا۔
اٹارنی جنرل آفس نے ڈاکٹر ڈیوڈ سے حکومت کے نامزد ڈاکٹرز سے ملاقات کیلئے 22 فروری سے 13 مارچ کے درمیان وقت مانگ لیا، کہا کہ اپنی پسند کی تاریخ اور مقام سے اٹارنی جنرل آفس یا ہائی کمیشن کو 4 دن پہلے آگاہ کیا جائے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف کی لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹس میں ان کی موجودہ حالت نہیں بتائی گئی، ڈاکٹرز نامکمل معلومات پر مریض کی صحت سے متعلق کوئی بھی رائے قائم کرنے سے قاصر ہیں۔
خط کے مطابق پاکستانی ڈاکٹرز عدالتی حکم کے تحت نواز شریف کے غیرملکی معالج سے ملاقات کرکے اب تک ہونیوالے علاج کا مکمل ریکارڈ دیکھنا چاہتے ہیں، اس کے بعد ہی تعین کیا جائے گا کہ سابق وزیراعظم وطن واپس آنے کے قابل ہیں یا نہیں۔
اٹارنی جنرل آفس نے خط میں لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف اور شہباز شریف کی جانب سے دی گئی تحریری یقین دہانیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔