لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے سابق وزیر اعظم و پارٹی قائد نواز شریف کے رواں سال پاکستان واپس آنے کے دعوے کو جماعت نے فوری طور پر یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ وہ صرف واپسی کی فلائٹ اس وقت بک کروائیں گے جب لندن میں ڈاکٹر انہیں صحت کے حوالے سے کلین چٹ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیش ہونے کے بعد جاوید لطیف نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ نواز شریف اس سال وطن واپس آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں بحرانوں کی وجہ سے نواز شریف مزید بیرون ملک نہیں رہ سکتے، وہ اس سال واپس آئیں گے اور عمران خان کی منتخب حکومت کے پیدا کردہ بحرانوں پر قوم کی رہنمائی کریں گے یہاں تک کہ اگر ان کا علاج مکمل نہ بھی ہو’۔
ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے کیس میں چند مہینوں قبل رہائی پانے والے جاوید لطیف نے دعویٰ کیا تھا ‘نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے’۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے جب ڈاکٹر انہیں صحت کے حوالے سے کلین چٹ دیں گے اور سفر کرنے کی اجازت دیں گے تو پارٹی فیصلہ کرے گی’۔
گزشتہ مہینے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی سربراہ کی مکمل صحت یابی تک ملک واپس آنے کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ قانونی طور پر برطانیہ میں اس وقت تک رہ سکتے ہیں جب تک کہ برطانوی امیگریشن ٹریبونل، محکمہ داخلہ کے انکار کے خلاف اپیل پر فیصلہ نہیں کر لیتا۔
خیال رہے کہ نواز شریف علاج کے لیے ملک سے جانے کی اجازت ملنے کے بعد نومبر 2019 سے لندن میں مقیم ہیں۔