قومی ہیرو راشد منہاس شہید کی بہادری اور عظیم قربانی کے پچاس سال مکمل ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ ،جرات ،بہادری اور سنہرا باب رقم کرنے والے مادر وطن کے عظیم سپوت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید نشان حیدر کا پچاسواں یوم شہادت ہے،پوری قوم پاکستان کے اِس بہادربیٹے اور فخر فضائیہ کو سلام ِعقیدت پیش کرتی ہے۔
راشد منہاس ،17 فروری 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔دوران تعلیم ،راشد انتہائی محنتی اور ہوابازی میں دلچسپی رکھتے تھے ۔راشد نے امتیازی حیثیت سے اے لیول کا امتحان پاس کیا اور 1971ءمیں پاک فضائیہ میں بحیثیت جی ڈی پائلٹ کمیشن حاصل کیا جبکہ ابتدائی تربیت کے بعد بحیثیت پائلٹ آفیسر لڑاکا تربیت اور کنورژن کیلئے مسرور ایئر بیس بھیجا گیا۔
20 اگست 1971 کوان کی تربیتی پرواز میں فلائٹ لیفٹنینٹ مطیع الرحمان بھی ان کے ساتھ سوار ہوئے۔مطیع نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے نوجوان پائلٹ پرضرب لگائی اور طیارے کا رخ ہندوستان کی جانب موڑ لیا۔
راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئےدشمن کی اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا اور اس دشمن کے عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
پاکستان نے جرات اور بہادری پر راشد منہاس کو سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا جبکہ راشد منہاس نشانِ حیدر پانے والے سب سے کم عمرشہید ہیں۔
اٹک میں قائم کامرہ ایئر بیس کو راشد منہاس شہید کے نام سے منسوب کیا گیا، قوم کوعظیم سپوت کی قربانی اور کارنامے پر ہمیشہ فخر رہے گا۔
راشد منہاس کراچی کے فوجی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔