غذانسانی جسم کے لئے بہت ضروری ہے انسان بہتر طرز زندگی گزارنے کی خاطر پیسہ کمانے کے لیے دن بھر انتھک محنت کرتا ہے اور اس انتھک محنت اور دن بھر کی تھکان سے چھٹکارا پانے کے لئے اس کے جسم کو انرجی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ انرجی انسان خوراک کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھر پور خوراک کو روز مرہ زندگی کا حصہ بنایا جائے۔ آج کل لوگوں میں خصوصاً نوجوانوں اور بچوں میں فاسٹ فوڈ کھانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے۔اگر آپ فاسٹ فوڈ کھانے کے شوقین ہیں تو طبی سائنس کا ماننا ہے کہ یہ عادت آپ کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بات تو بیشتر افراد کو معلوم ہے مگر یہ غذائیں جسم پر حقیقی معنوں پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں اس کا علم بیشتر افراد کو نہیں ہوتا۔ ان غذاؤں سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات درج ذیل ہیں۔
وزن کا بڑھنا:
فوری دستیابی اور کم قیمت ہونا فاسٹ فوڈ کو لوگوں میں مقبول بناتا ہے مگر طویل المعیاد بنیادوں پر بھاری قیمت ادا کرنا پڑسکتی ہے۔برگرز، فرنچ فرائیز اور دیگر میں چکنائی، کیلوریز اور بہت زیادہ پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بہت تیزی سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
دل کے لیے نقصان دہ:
سوڈیم (نمک )فاسٹ فوڈ کا ذائقہ بہتر بناتا ہے اور خراب سے بھی بچاتا ہے، ایک برگر میں روزانہ درکار مقدار کے برابر نمک ہوتا ہے۔ نمک کی بہت زیادہ مقدار کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ ہارٹ فیلئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
بلڈ شوگر میں اضافہ:
فاسٹ فوڈ میں پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن کو جسم جذب کرتے ہوئے شوگر میں بدل دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کو معمول پر لانے کے لیے جسم انسولین کو خارج کرتا ہے۔وقت کے ساتھ اس طرح کا عمل بار بار ہونا انسولین بنانے والے لبلبلے کو نقصان پہنچاتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نظام ہاضمہ کے مسائل:
فاسٹ فوڈ ذائقے میں مزیدار ہوسکتا ہے مگر آپ کو وہ احساس نہیں ہوتا جب یہ غذذا جسم کا حصہ بنتی ہے۔ زیادہ نمک والی غذائیں (مثال کے طور پر فرنچ فرائیز) سے عارضی طور پر پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ غذائی فائبر کی کمی قبض کا شکار بناسکتی ہے۔
تھکاوٹ کا شکار:
جب پراسیس کاربوہائیڈریٹس جسمانی نظام کا حصہ بنتے ہیں تو بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ اور پھر اسی طرح تیزی سے کمی آتی ہے۔ اس کے نتیجے میں آپ کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے اور اس سے نجات کے لیے چینی والی کوئی چیز کھاتے ہیں تو یہ چکر ایک بار پھر شروع ہوجاتا ہے۔
بدہضمی:
بہت زیادہ پراسیس ہونے کی وجہ سے فاسٹ فوڈ کو ہضم کرنا کئی بار بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر جسم اس غذا کو گھلا نہ سکے تو وہ قولون میں پہنچ کر فیٹی ایسڈز میں بدل جاتی ہے جس سے ہیضے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دانتوں کے امراض:
کاربوہائیڈریٹس اور شکر کی زیادہ مقدار کی وجہ فاسٹ فوڈ بشمول سافٹ ڈرنکس سے منہ میں ایسڈ کی مقدار بڑحتی ہے۔ وقت کے ساتھ ایسڈ کی یہ مقدار دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچاتی ہے جبکہ کیوٹیز، دانتوں کی فرسودگی اور مسوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے نقصان دہ:
فاسٹ فوڈ سے اضافی جسمانی وزن اور موٹاپے سے جوڑوں پر اضافی دباؤ بڑھ جاتا ہے بالخصوص کولہوں اور گھٹنوں پر۔ اس کے نتیجے میں جوڑوں کے ارگرد ہڈیوں کے فریکچرز کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نظام تنفس کے مسائل:
بہت زیادہ فاسٹ فوڈ کے استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دمہ، کا خطرہ بڑھتا ہے، بالخصوص خواتین میں۔ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے مگر ابتدائی تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ چربی کے ٹشوز میں ورم پیدا ہوتا ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔
جلد کے مسائل:
فاسٹ فوڈ میں ایسے اجزا کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جلد کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ شکر سے کولیگن کی سطح میں کمی آتی ہے اور جلد بڑھاپے کی علامات جیسے جھریاں چہرے پر نظر آنے لگتی ہیں۔ نمک سے جلد کی نمی کم ہوتی ہے جس سے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے نمایاں ہوسکتے ہیں جبکہ چکنائی کی زیادہ مقدار سے ایسے ہارمونز متحرک ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں میں کردار ادا کرتے ہیں۔
یادداشت پر منفی اثرات:
طبی ماہرین کا خیال ہے کہ فاسٹ فوڈ میں موجود ٹرانس فیٹس اور دیگر چکنائی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس طرح ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ ان غذاؤں سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
بچوں کے لیے نقصان دہ:
فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہوتی ہے اور اس کے علاوہ انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی نشو و نما کو متاثر کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق فاسٹ فاسٹ فوڈ میں آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشو و نما سست پڑ جاتی ہے جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ سے امراض قلب، دماغی انتشار، ذیابطیس، کینسر اور موٹاپے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
سندس رانا، کراچی