برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پاکستانی ہم منصب عمران خان کے 10 بلین ٹری پراجیکٹ کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے رہنمائوں سے ان کی پیروی کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ اب دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کے لیے درست اقدامات کریں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان کے 10 بلین ٹری پراجیکٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم برطانیہ میں لاکھوں درخت لگانے جارہے ہیں لیکن ہم محض ایک ملک ہیں، میں ہر ایک کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی مثال کو مشعل راہ بنائے ۔
بورس جانسن نے کہا کہ صرف پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان نے 10 بلین درخت لگانے کا عہد کیا اور اس پر عمل پیرا بھی ہیں۔ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے اب یا کبھی نہیں کی پالیسی اپنانا ہو گی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے سے متعلق اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے ، صدی کے وسط تک کاربن اخراج صفر تک لانے ،تمام ممالک کو 2030 تک کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے لئے کوئلے، کاروں ، کیش اور درختوں کے حوالے سے اقدامات کے عزم ، ترقی پذیر ممالک کے لئے 2040اور ترقی یافتہ ممالک کے 2030تک کوئلے کا استعمال ختم کرنے ، چین میں کوئلےکے استعمال کے مرحلہ وار خاتمے ، دنیا بھر میں 2040 تک کاربن فیول کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کی فروخت ، ہر ملک کی طرف سے کاربن گیسوں کے اخراج میں 68فیصد تک کمی لانے ، 2030 تک درختوں کی کٹائی ، اس سے ہونے والے نقصان اور حیاتیاتی تنوع کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے 10 بلین ٹری پراجیکٹ کی مثال کو مشعل راہ بنائیں اور حکومتیں اس سلسلہ میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے جیسے مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گی تاکہ نجی شعبے میں کھربوں ڈالر کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں عالمی راہنمائوں پر زور دیا کہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے درست اقدامات کریں۔