گزشتہ ماہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک کا منظر نامہ ہی تبدیل ہوگیا جس کے نتیجے میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ فنکاروں کو شدید مشکلات نے آن گھیرا۔
ترک خبر رساں ادارے ‘انادولو’ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے کنٹرول کے بعد سے افغانستان میں شوبز کی صنعت ختم ہونے کے قریب ہے۔ ملک کے مایہ ناز گلوکار و اداکار جو ملک سے نہیں جاسکے وہ پھل، سبزیاں، دودھ اور گوشت فروخت کرکے اپنا گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی فنکاروں نے موٹر سائیکل کی مرمت کی دکانیں کھول لی ہیں جس پر وہ بطور مکینک کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اداکار و موسیقار ایسے بھی ہیں جنہوں نے ملک کے مختلف شہروں میں افغانستان کے روایتی کھانوں کے ہوٹلز یا برگر کے ٹھیلے لگا لیے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرٹینمنٹ کی وجہ سے پہچانا جانے والا کابل شور بازار کا ‘سرِ چوک’ اب روز مرہ کی اشیا فروخت کرنے والی دکانوں کے بازار میں تبدیل ہو چکا ہے۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شوبز سے وابستہ فنکاروں میں خوف پایا جاتا ہے تاہم کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر طالبان کے سپاہیوں کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ افغانستان کا روایتی رقص ‘اتان’ پیش کررہے تھے۔
ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ہوسکتا ہے طالبان لوک گیتوں اور روایتی رقص کی اجازت دیں لیکن تاحال اس حوالے سے طالبان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔