صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق ملزم ناظم نے انکشاف کیا کہ مبشر کھوکھر نے شادی کی تقریب میں دیکھا اور سلام بھی کیا، تقریب میں وزیراعلیٰ کی موجودگی کے باعث مبشر نےکچھ نہ کہا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نکلے تو باہر جاکر مبشر کھوکھر کو قتل کردیا۔
پولیس نے انکشاف کیا ہےکہ ملزم ناظم کا کوئی چچا قتل نہیں ہوا، مانووال گاؤں میں مقتول مبشر اور ملزم کا گھرچند قدم پرہے اور مبشر کے قتل کے بعد ناظم کے اہلخانہ گھرکو تالے لگا کر غائب ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ناظم نے اپنے مقتول بھائی اسلم کے گواہ منشا کو منحرف ہونے پرقتل کیا،ملزم ناظم کے بھائی اسلم عرف بلا کی گٹھا گروپ سے مخالفت تھی، ایک پارٹی کے دباؤ پرمنشا نے اسلم کےقتل کی گواہی سے انکار کیا تھا جس پر ناظم اور اس کے ساتھی ندیم نے 2012 میں منشا کوقتل کیا۔
ذرائع کے مطابق ناظم کو سزائے موت اور ندیم کو عدالت سے عمر قید کی سزا ہوئی تاہم ناظم کی اپیل پر اسے 2019 میں اس کیس میں رہائی ملی، ناظم کے جیل سے آنے کے بعد مبشرکھوکھرنے اسے لفٹ نہ کرائی، ملزم ناظم کو مبشرکھوکھرکی توجہ نہ ملنے کا رنج تھا جب کہ ناظم کو لفٹ نہ کرنے کی وجہ ان کی گٹھا گروپ سے مخالفت تھی۔
پولیس کا کہنا ہےکہ مبشر کھوکھر قتل کی تمام پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے اور اس سلسلے میں ماضی میں ہونے والے واقعات کاجائزہ لیناشروع کردیا ہے۔ْ
واضح رہے کہ 6 اگست کو لاہور میں پنجاب کے نامزد وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے کی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی موجودگی میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہد کے مطابق وزیراعلیٰ واپسی کیلئےکار میں بیٹھے ہی تھےکہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جبکہ فائرنگ کا واقعہ وزیراعلیٰ کی کار سے چند گز کے فاصلے پر ہوا۔
جیسے ہی نامزد صوبائی وزیر سمیت تینوں بھائی وزیراعلیٰ پنجاب کوگیٹ پرچھوڑنے آئے تو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ گرفتار ملزم ناظم کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔