اسلام آباد: جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب کیساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے کابل میں وطن واپسی کے منتظر کورین سفارتی عملے کے جلد انخلا کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے جنوبی کوریا کے ہم منصب نے رابطہ کیا ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، کوریا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین، سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی تعاون کی مختلف جہتوں کی موجودگی دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔ پاکستان، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہے۔
کورین وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ کوریا کی سام سنگ کمپنی پاکستان میں موبائل سازی کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ پاکستان کے ساتھ زرعی شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے متمنی ہیں۔ کورین وزیر خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اعلیٰ سطح روابط کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال انتہائی کم وقت میں نمایاں طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان باشندوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے افغانستان میں اجتماعیت پر مبنی جامع سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، افغانوں کی انسانی بنیادوں پر معاونت اور اقتصادی تعاون کو یقینی بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام کیلئے کوریا سمیت عالمی برادری کے ساتھ مل کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے پرعزم ہے۔
کورین وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب کو رواں سال دسمبر میں کوریا میں منعقد ہونیوالے “یو این پیس کیپنگ اجلاس” کے سیشن کی صدارت کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریے کے ساتھ قبول کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر دو طرفہ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔