سعودی عرب سے کراچی آنے والے پانچ پاکستانی مسافروں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نیکسٹ جنریشن سیکوینسنگ کے ذریعے مسافروں میں اومیکرون وائرس کی تشخیص کے لیے نمونے آغا خان اسپتال بھجوا دیے گئے، مسافروں کو سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی منتقل کر دیا گیا ہے۔
کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک کے داخلی و خارجی راستوں پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں، کراچی ایئرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق سعودی عرب کے شہر ریاض سے ایس وی 708پرواز کے ذریعے کراچی جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ آنے والے مسافروں کے کراچی ایئرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹنگ کے دوران پانچ پاکستانی مسافروں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان پانچوں پاکستانی مسافروں نے ریاض سے کراچی کا سفر کیا تھا، جنہیں کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی منتقل کر دیا گیا ہے۔ کرونا سے متاثرہ مسافروں میں کرونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کی جینیاتی تشخیص کے لیے سیمپلز آغا خان اسپتال بھیج دیے گئے ہیں، ان سیمپلز کے نتائج تین سے سات دن تک آنے کا امکان ہے۔ سال 2021کے دوران کراچی ایئرپورٹ پر ساڑھے تین لاکھ ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
منگل کو محکمہ صحت سندھ کے افسران نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور وہاں مسافروں کی اسکریننگ اور سرویلنس کا جائزہ لیا۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے قائم کیے گئے پہلی پبلک جینیوم لیب کے سربراہ ڈاکٹر سعید خان نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے جدید ترین لیبارٹری نے کام شروع کر دیا ہے اور ہم نیکسٹ جنریشن سیکوئنسن (این جی ایس) تکنیک کے ذریعے کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
انہوں نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے کرونا پازیٹو آنے والے متاثرہ مریضوں میں اومیکرون کی تشخیص ہوسکتی ہے، ابتدائی طور پر مختصر ٹیسٹ کے ذریعے اگر متاثرہ شخص میں اومیکرون کے امکانات ہوں تو پھر ڈیٹا اینالیسز کے ذریعے اس ویرینٹ کی شناخت ممکن ہوگی۔
مولیکیولر بیالوجسٹ ڈاکٹر محمد زوہیب نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ کراچی میں جینیوم سیکوئنسنگ کی سب سے اچھی سہولت آغا خان میں موجود ہے اور اب ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں کرونا وائرس کی جینیوم سیکوئنسنگ کے لیے جدید لیبارٹری قائم کر لی ہے، انہوں نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی سمیت مختلف اسپتال جینیوم سیکوئنسنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس میں اب تک 50میوٹیشنز ہوچکی ہیں اور جنیاتی تشخیص کے دوران نا صرف اومیکرون بلکہ مزید کسی ویرینٹ کی موٹیشنز کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے.