سردار عبدالرّب نشتر ایک مدبّر و شعلہ بیان مقرر اور تحریکِ پاکستان کے صفِ اوّل کے راہ نما تھے جنھوں نے قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں قائداعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور ان کے بااعتماد ساتھیوں میں شمار ہوئے۔
قیامِ پاکستان کے بعد سردار عبدالرّب نشتر ملک کے پہلے وزیرِ اعظم خان لیاقت علی خان کی کابینہ میں شامل رہے اور وطنِ عزیز کے استحکام اور ترقّی و خوش حالی کے لیے کام کیا۔
74 ویں جشنِ آزادی کے موقع پر ہم پاکستان کے اسی قابل اور مخلص راہ نما کے ایک یادگار کام کا تذکرہ کررہے ہیں جو محکمہ ڈاک سے متعلق ہے۔
پاکستان بننے کے بعد جہاں انتظامی اور ریاستی امور چلانے کے لیے مختلف ادارے اور شعبہ جات قائم کیے گئے، وہیں ڈاک کا نظام اور اس کے تحت ٹکٹوں کے اجرا کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔
قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 9 جولائی 1948ء کو محکمہ ڈاک کے تحت سردار عبدالرّب نشتر کی راہ نمائی، ذاتی دل چسپی اور مسرت حسین زبیری کی کوششوں سے چار ٹکٹوں کا اجرا کیا۔
یہ پاکستان کے اوّلین ڈاک ٹکٹوں کا سیٹ تھا جن کی مالیت ڈیڑھ، ڈھائی، تین آنہ اور ایک روپیہ تھی۔ ان میں سے تین ڈاک ٹکٹوں پر بالترتیب سندھ اسمبلی بلڈنگ، کراچی ایئر پورٹ اور شاہی قلعہ لاہور کی تصاویر بنی تھیں جب کہ آخرالذّکر چوتھا ٹکٹ مصوّری کا نمونہ تھا۔
بعدازاں محکمہ ڈاک نے سردار عبدالرّب نشتر یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔