چینی کمپنی سائنو ویک کی کووڈ ویکسین کا بوسٹر ڈوز وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ کردیتا ہے۔
یہ بات کمپنی کی جانب سے 9 اگست کو جاری ایک بیان میں بتائی گئی جس کے لیے ایک نئی تحقیق کے ڈیٹا کا حوالہ دیا گیا۔
اس تحقیق میں معمر افراد کو ویکسین کی دوسری خوراک ک استعمال کے 8 ماہ بعد بوسٹر ڈوز دیا گیا، جس سے ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔
کمپنی نے بتایا کہ تحقیق سے پالیسی سازوں کو بزرگ افراد کے لیے بوسٹر ڈوز کے وقت کی منصوبہ بندی اور حکمت عملیوں کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔
اس نئی تحقیق کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے 303 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
چین میں ہونے والے اس ٹرائل کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق معمر افراد میں سائنو ویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے کے 6 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں نمایاں کمی آئی۔
ٹرائل میں ان افراد کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا، 3 گروپس کو ویکسنیشن کے 8 ماہ بعد ویکسین کی تیسری خوراک مختلف مقدار (1.5ug، 3ug اور 6ug) میں دی گئی جبکہ ایک گروپ کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین گروپس میں مقدار مختلف ہونے کے باوجود تیسری ڈوز کے استعمال کے ایک ہفتے بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں نمایاں حد تک اضافہ ہوگیا۔
جس گروپ کو 3ug مقدار میں بوسٹر ڈوز دیا گیا، ان میں 7 دن بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں دوسری خوراک کے 28 دن کے مقابلے میں 7 گنا اضافہ ہوا۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ گروپس میں ویکسین کی تیسری خوراک کے بعد کوئی سنگین مضر اثر دیکھنے میں نہیں آیا، سب سے عام اثر انجیکشن کے مقام پر تکلیف کا تھا۔
اس سے قبل 18 سے 50 سال کی عمر کے افراد پر ہونے والی ایک الگ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سائنو ویک ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال کے 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے بعد بوسٹر ڈوز دینے سے اینٹی باڈیز کی سطح میں حیران کن حد تک اضافہ ہوتا ہے۔
چین میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے بعد حکام کی جانب سے لوگوں کو ویکسنیشن کے 6 ماہ بعد تیسری ڈوز دینے پر غور کیا جارہا ہے۔