پاکستان میں ذیابطیس اور تمباکو نوشی سے سالانہ 566,000 افراد کی اموات ہوتی ہیں جبکہ سالانہ 2 لاکھ سے زائد افراد کی ٹانگیں ذیابطیس کے باعث کاٹ دی جاتی ہیں۔
کراچی میں نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈایبٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان (نیڈپ) کی سالانہ فٹ کانفرنس کے اختتامی روز خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ ذیابطیس کے نتیجے میں پاکستان میں سالانہ 4 لاکھ افراد کا انتقال ہوجاتا ہے جبکہ سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے سالانہ 1 لاکھ 66 ہزار افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد جو کہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں ان میں ٹانگیں کٹنے کی شرح بہت زیادہ ہے اور اگر ایسے افراد دل کے دورے اور فالج سے بچ بھی جائیں تو ان میں ٹانگیں کرنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ماہر شہزاد عالم کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک کے علماء نے اب تمباکو نوشی اور اس کے استعمال کو حرام کہنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان میں 1 لاکھ 66 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد کی جانب سے سگریٹ نوشی کے نتیجے میں نہ صرف دل کے دورے اور فالج بلکہ ٹانگیں کٹنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کا کہنا تھا کہ یورپ میں ذیابطیس کے مریضوں میں پاؤں کے زخموں کی شرح محض 2 فیصد ہے جب کہ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں پاؤں کے زخموں کی تعداد10 فیصد سے زائد ہے جس کے نتیجے میں ہر سال لاکھوں افراد اپنی ٹانگیں کٹنے کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے عوام کی آگاہی اور صحت کی معلومات میں اضافے کے لئے پروگرام شروع کرنے چاہیے جبکہ دوسری جانب ٹیلی میڈیسن سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے مریضوں کو ذیابطیس کی پیچیدگیاں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکت اور معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔
نیڈپ کے صدر ڈاکٹر سیف الحق نے اس موقع پر بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن پورے ملک میں 300 سے زائد ایسے کلینک قائم کرنے جا رہی ہے جہاں پر شوگر کے مریضوں کے پاؤں میں ہونے والے زخموں کا علاج کیا جاسکے گا لیکن اس طرح کے کلینکس کی تعداد3 ہزار سے زائد ہونی چاہیے تاکہ پورے ملک میں موجود شوگر کے مریض ان سے استفادہ کرسکیں۔
ڈائیبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے وائس پریذیڈنٹ پروفیسر زاہد میاں نے اس موقع پر شوگر کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ روزانہ اپنے پیروں کا معائنہ کریں، ناخنوں کو کاٹنے کی تربیت حاصل کریں، ننگے پیر چلنے سے گریز کریں جبکہ گرم پانی سے بھی اپنے پیروں کو محفوظ رکھیں تاکہ ان کے پیروں کو زخموں سے بچایا جا سکے.