حکومت نے انسداد ہراسانی قانون کے خلاف عدالتی فیصلہ چیلنج کردیا اور استدعا کی کہ انسدادہراسانی قانون کےخلاف عدالتی آبزرویشنزپرنظر ثانی کرکے واپس لی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے انسدادہراسانی قانون کے خلاف عدالتی فیصلہ پر نظرثانی درخواست دائر کردی ، سپریم کورٹ کے 6 جولائی کےفیصلےکے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ورک پلیس پرخواتین کےتحفظ کےلیےقانون بنایا، قانون کی تشریح میں اٹارنی جنرل آفس کونوٹس نہیں کیاگیا، عدالتی تشریح سے انسدادہراسانی قانون کےمقاصدحاصل کرنے پر منفی اثر پڑے گا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ انسدادہراسانی قانون کےخلاف عدالتی آبزرویشنزپرنظر ثانی کرکے واپس لی جائیں۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے ملک میں رائج جنسی ہراسگی قانون پر سولات اٹھاتے ہوئے شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ دفاتر میں خواتین کی انسداد جنسی ہراسگی کا قانون صرف دکھاوا ہے، سال 2010ء میں بنائے گئے قانون پر عمل درآمد دراصل چشم پوشی کے مترادف ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سال 2010ء میں بنایا گیا قانون ہراسگی کے صرف ایک پہلو سے متعلق ہے، اس قانون کے تحت بدتمیزی کرنے پر کارروائی نہیں ہوسکتی، بدتمیزی پر کارروائی صرف اسی صورت ہوسکتی ہے جب اس میں جنسی پہلو شامل ہو اور ہراسگی کے شکار افراد کو کارروائی کے لیے جنسی پہلو خود ثابت کرنا ہوتا ہے۔