حکومت نے رواں مالی سال میں 38بلین ڈالر کی برآمدات کرے گی اور اسے 40بلین ڈالر تک بڑھایا جائے ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کے مشیربرائے تجارت رزاق داؤد نے گذشتہ روز پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے تحت منعقدہ پہلی فارما سمٹ اور ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور، پی پی ایم اے کے چیئرمین توقیر الحق، سابق چیئرمین پی پی ایم اے اور آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکڑ قیصر وحید، ہارون قاسم سی ای او فارم ایو، وائس چیئرمین پی پی ایم اے میاں خالد مصباح الرحمن، سینئر وائس چیئرمین پی پی ایم اے ارشد محمود، عثمان خالد وحید سی ای او فیروز سن لیبوریٹیرز، طارق اکرام، سی ای او ڈریپ عاصم رؤف ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر مشیر تجارت نے کہا کہ ایکسپورٹرز اور کسان ملکر اس برآمدات کے ہدف کو مکمل کرنے کیلئے اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ادویات ساز صنعت کی برآمدات 2025تک 5بلین تک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں ادویات ساز اداروں کیساتھ بھر پور تعاون بھی کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میڈ ان پاکستان مہم کے تحت فارما کی صنعت کو اپنی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔ان کا مذید کہناتھا کہ فارما کی صنعت کی درپیش مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ادویات کی قیمتوں کا تعین وزرات صحت کو نہیں کرنا چایئے اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کئے جائیں گے۔اس موقع پر سی پیک کے چیئرمین خالد منصور نے کہا کہ سی پیک کے تحت 13بلین ڈالر کے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ 12بلین ڈالر کے منصوبے بہت جلد مکمل کر لئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ادویات ساز صنعت کو سی پیک کے تحت فائدہ اٹھانا چایئے۔اس موقع پر چیئرمین پی پی ایم اے توقیرالحق نے کہا کہ 2020میں فارما انڈسڑی 3.2بلین ڈالر کی برآمدات کی ہیں جو کہ 2011میں 1.64بلین ڈالر تھی۔انہوں نے کہا کہ اگلے پانچ سالوں میں انڈسڑی 5بلین ڈالر کی برآمدات کے قابل ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے فارما کی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جوکہ صنعت کیلئے بہت اچھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر حکومت تعاون کرے تو فارما کی صنعت 250بلین تک کی مارکیٹ بن سکتی ہے جوکہ ملک کی ترقی کیلئے بہت بڑا فائدہ ہوگا۔اس موقع پر سابق چیئرمین پی پی ایم اے ڈاکڑ قیصر وحید نے کہا کہ ادویات ساز صنعت کو حکومت گذشتہ 50سالوں سے صنعت کا درجہ نہیں دے رہی تھی جوکہ اس ہمارے ساتھ ناانصافی تھی۔انہوں نے کہا کہ اب پچھلے 20سالوں سے بہت ترقی کی ہے اور اب اسے انڈسڑی کا درجہ دے دیا گیا ہے۔