اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کورنگی مہران ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگنے سے جانبحق ہونے والے کاشف کی تعزیت کے لیے پہنچ گئی،رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر ڈسٹرکٹ کورنگی صدر گوہر خٹک اور دیگر بھی موجود،پی ٹی آئی رہنماؤں نے حادثے میں جان کی بازی ہارنے والوں کے لیے دعا کی، اپوزیش لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا میں یہاں پر فاتح کرنے کے لیے آیا ہوں.
یہاں ایسا خاندان بھی موجود ہے جس کے بچے ماں باپ کے سامنے جلتے رہے لیکن کوئی بچانے کے لئے نہیں آیا چوکیدار نے چابی نہیں دی کہ چوری ہوجائے گی،ایسے سیٹھوں پر بھی لعنت ہے، ماں کھڑی تھی مئنیجر نے انہیں باہر نکال دیا، دو گھنٹے تک فائر برگیڈ نہیں آتی،ایک میں پانی نہیں ایک ڈرائیور نہیں،52 فائر برگیڈ وفاقی حکومت نے دی ہیں لیکن ان کے پاس ڈرائیور نہیں ہیں کل بلاول 200 گاڑیوں کا قافلہ لیکر نکلے،ان کے پاس پانی تھا ڈرائیور بھی تھے، شام 7 بجے کے بعد بھی پانی موجود ہوتا ہے،لیکن فائر برگیڈ کی گاڑیوں کے لئے پانی نہیں ملتا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے.
بلدیہ فیکٹری سانحہ کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل ہوتا تو ایسے واقعات نہیں ہوتے،بلاول ٹھٹھہ روانہ ہورہے تھے،وزراء ان کے جوتے پالش اور کپڑے استری کررہے تھے،غلامانہ ذہن سب بلاول کی خدمت میں لگے ہوئے تھے،مراد علی شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے، ایف آئی آر کٹ گئی ہے لیکن اصل ذمہ دار کون ہیں رہائشی پلاٹ پر فیکٹری بنانے کی اجازت کس نے دی؟
ایس بی سی اے نے دی؟ اس کا وزیر کون پ پ کا، قاتل نمبر دو کے ایم سی کا ایڈمنسٹریٹر پانی کیوں نہیں تھا، فائر برگیڈ کیوں نہیں پہنچی، ایک طرف ہمارے بچے جل رہے تھے اس وقت اگر بلاول زرداری مراد علی شاہ پہنچ جاتے تو سب کچھ آجاتا لیکن کوئی نہیں آیا مرتضیٰ وہاب میڈیا والوں کو گاڑی میں لیکر گھومتا ہے، یہاں پر بھی مرتضیٰ وہاب فوری پہنچ جاتا،ساری جعلی این او سیز مرتضیٰ وہاب نے دی ہے، لاشوں کا پیسہ بلاول ہاؤس اور سی ایم ہاؤس جاتا ہے،سعید غنی ڈاکو نمبر تین بھی ذمیدار ہیں،ان پر بھی قتل کی ایف آئی آر کاٹنی چاہیے،لیبر کا وزیر صرف حرام کھانے میں لگا ہوا ہے،مراد علی شاہ، سعید غنی، مرتضیٰ وہاب، لوکل گورنمنٹ منسٹر پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے،ہم اس معاملے پر کورٹ جائیں گے،حکومت فوری طور جانبحق افراد کے لئے ایک کروڑ روپے فی کس معاوضہ جاری کرے، سب مزدوروں کو ایک ایک نوکری دینی چاہیے.
18 ویں ترمیم ہے ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے،بلاول ہاؤس سے 15 منٹ دور یہ بچے جل رہے تھے، بلاول انہیں چھوڑ کر بجا تیر پر بھنگڑے ڈال رہے تھے،انہیں جھوڑیں گے نہیں،سندھ حکومت اومنی سے پیسہ نہیں دے رہی وفاق کا پیسہ ہے،کمپنی مالکان سے زیادہ سندھ کے حکمران ذمیدار ہیں،تحقیقات ہونی چاہیے۔
مرتضیٰ وھاب نے سب ناجائز این او سیز دی ہیں کوئی بھی فیکتری محکمہ انوائرمنٹ کی این او سی کے بغیر نہیں بن سکتی ہے ساری این ای او سیز مرتضیٰ وھاب کی سائن سے نکلی ہوئی ہیں، سارا پئسا سی ایم ہائوس اور بلاول ہائوس پر جاتا ہے۔
کاشف کے ورثاء کا پی ٹی آئی رہنماؤں سے انصاف کی فراہمی کی اپیل،کاشف کے والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ایک سوچی سمجہی سازش تھی،کوئی انچارج چوکیدار نہیں جانبحق ہوا،ہمیں دھکے دیکر نکالا گیا،کچرا ڈال کر آگ لگائی گئی،سب زندہ تھے سب چیخ رہے تھے،2 گھنٹے تک پانی کی گاڑی نہیں آئی،ٹینکر صرف دہواں بجہا رہا تھا،ابھی تالا توڑا جائےلاشیں انصاف کی بھیک مانگ رہے تھیں،لیکن کسی نے کوئی مدد نہیں کی،چوکیدار لوگوں کو بھگا رہا تھا،چوکیدار تالا لگاکر ایک گھنٹہ غائب رہا،آگ بجھانے کا کوئی سلینڈر ان کے پاس نہیں تھا۔
رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا سانحہ بلدیہ کے بعد تک آج تک سندھ حکومت نے انتظام نہیں کیے،انسانیت کی کوئی قدر نہیں ہے،ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کل جھوٹ بولا،وہ خود 10 منٹ کے لیے آئے تھے،وفاقی تحقیقاتی ادارے اس میں مداخلت کریں،مراد علی شاہ 18 جانوں کا جواب کون دے گا۔