لاہور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کے قتل کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز اور جسٹس علی ضیاء باجوہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل سیشن جج کے قتل سے متعلق کیس کا 26 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے ایڈیشنل سیشن جج کے قاتل فیض کی سزائے موت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جج کا عہدہ بھی عوامی خدمت گزار کی تعریف میں آتا ہے۔
عدالت نے شریک مجرم رشید اور امیر بھٹی کی موت کی سزائیں عمر قید میں تبدیل کر دیں۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے فیصلے میں لکھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ کسی بھی کیس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، پولیس نے ملزموں کی شناخت پریڈ بغیر قانونی سقم اور رولز کے مطابق کروائی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقتول جج کے قریبی رشتہ داروں کی گواہی کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا، پراسیکیوشن نے کیس میں شواہد اور حالات کی کڑیاں بہترین طریقے سے جوڑیں، مجرموں کے عدالت میں جرم تسلیم کرنے کے بیان نے بھی کیس ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج طاہر خان نیازی کو اگست 2015 میں ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ تھانہ صادق آباد پولیس نے مقتول جج طاہر خان نیازی کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 2016 میں مجرم فیض، امیر بھٹی اور رشید کو 2، 2 بار موت کی سزائیں سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔