حکومت پنجاب کو سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کو پیش کردہ رپورٹ کے تحت مری اورگردو نواح میں موجود سڑکوں کی گزشتہ دو برسوں میں جامع مرمت نہیں کی گئی جب کہ گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنی۔
رپورٹ کے تحت مری میں موجود ایک نجی کیفے کے باہرپھسلن ہونے کے باوجود حکومتی مشینری موجود نہیں تھی اور پھسلن والے اس مقام پرمری سے نکلنے والوں کا مرکزی خارجی راستہ تھا۔
صوبائی حکومت کو پیش کی جانے والی ابتدائی تحقیقات رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خارجی راستےسے برف ہٹانے کے لیے ہائی وے کی مشینری موجود نہیں تھی جب کہ بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلوں کو چھوڑ کرگاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی۔
رپورٹ کے تحت رات گئے ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی لیکن ٹریفک بند ہونےکی وجہ سے برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پرنہ پہنچ سکے۔
حکومت پنجاب کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اورڈی ایس پی ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے موقع پرموجود تھے لیکن مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازہ موجود نہیں ہے جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکتیں۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مزید تحقیقات کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔