کراچی : وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی ادارے، بینکس اور اہم کمپنیاں سائبر حملہ آوروں کے نشانے پر ہیں، نیشنل بنک سمیت کئی اداروں کو فروری میں سائبر سیکیورٹی سے متعلق خط لکھا لیکن ہماری تجاویز پر عمل نہیں کیا گیا۔ اداروں نے اب بھی وزارت آئی ٹی کی ہدایت پر عمل نہ کیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت ملک کی پہلی سائبر سیکورٹی ہیکاتھون سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی کامیاب سائبرسیکیورٹی کی پالیسی بنائی جاچکی ہے، پالیسی میں تمام اسٹیک ہولڈرزنے اپنی تجاویزدی، جس کے پاس سائبر پاور ہوگی وہ تمام چیزوں کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ میں ایف بی آر اور نیشنل بینک پرسائبر حملہ ہوا، ایف بی آرمیں جوآئی ٹی ایکسپرٹ بیٹھا تھا وہ کسٹم گریڈ کا افسرتھا، چاہتے ہیں اچھے ماہرین لوگ نکل سکیں جو ملک وقوم کی خدمت کریں، یورپ اور امریکا میں پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایسا مربوط میکینزم تیار کرنا ہے کہ پاکستان کے کسی سرکاری یا نجی ادارے پر سائبر اٹیک کی صورت میں تیزی سے نہ صرف اسے روکا جائے بلکہ جوابی کارروائی بھی کی جائے۔
وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ پاکستانی اداروں پرسائبرحملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں، عالمی سطح پر یومیہ 5 لاکھ سائبر حملےصرف تاوان کیلئے کئے جاتے ہیں اور صرف گذشتہ برس حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یومیہ لاکھوں سائبر حملے ناکام بنائے جاتے ہیں لیکن حملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں ، ہمارے ادارے اورصارفین کاڈیٹا غیرمحفوظ ہے ، وزارت آئی ٹی کی ہدایت پرعمل نہ کیانقصان ہوسکتا ہے۔
امین الحق نے مزید کہا کہ کئی اداروں میں سائبر سیکیورٹی سسٹم اور ماہرین نہیں، ہرادارہ اپنے سسٹم میں سائبر سیکیورٹی سیٹ اپ کو لاگو کرے۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے جولائی میں سائبر پالیسی منظور کی منظوری دی تھی لیکن سائبر سیکورٹی میں طلب و رسد کا بہت بڑا فرق موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیمنگ انڈسٹری کے لیے جامعہ کراچی اور آئی ایس پی آر کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے اور ملکی آئی ٹی درآمدات 1.4 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2.1 بلین ہوگئی ہیں اور اگلا ہدف 3.1 بلین ڈالر رکھا گیا ہے۔