تحریک انصاف کے بیرسٹر سلطان محمود 34 ووٹ لےکر آزاد کشمیر کے صدر منتخب ہوگئے ۔
متحدہ اپوزیشن کے امیدوار میاں عبدالوحید نے بیرسٹر سلطان محمود کے مقابلے میں16 ووٹ حاصل کیے۔
چیف جسٹس آزاد کشمیر 24 اگست کو نومنتخب صدر سے حلف لیں گے، موجودہ صدر مسعود خان کی مدت 24 اگست کو ختم ہو رہی ہے۔
صدرمنتخب ہونےکے بعد میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹرسلطان محمود کا کہنا تھا کہ مجھے ریاست کے سب سے بڑے عہدے پرچنا گیا ہے،کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آزادکشمیر کاسب سے کم عمر وزیراعظم رہاہوں، قائد حزب اختلاف بھی رہا اوراب صدر منتخب ہوا ہوں یہ میرے لیے اعزازکی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ ملے، یہ پی ٹی آئی اور عمران خان پر اعتماد ہے،صدر کے عہدے کو مزید باوقار بناؤں گا۔
خیال رہے کہ بیرسٹر سلطان محمود وزیراعظم آزاد کشمیر بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1983 میں برطانیہ کو خیرباد کہہ کر آزاد مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔
انھوں نے 1985 میں آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیےپہلی بار الیکشن میں حصہ لیا اور اس میں وہ کامیاب ہوئے، بیرسٹر سلطان محمود نے مجموعی طور پر 11 الیکشن لڑے جن میں سے 9 میں کامیاب قرار پائے اور 2 الیکشن ہارے،ایک الیکشن 1991 میں مسلم کانفرنس کے سابق وزیر ارشد محمود غازی مرحوم کے مقابلے میں جب کہ دوسرا 2016 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق وزیر چوہدری محمد سعید سے ہارے۔
بیرسٹر سلطان محمود 1996 کے عام انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی حکومت میں وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے تھے۔
بیرسٹر سلطان 9 مرتبہ میرپور شہر کے حلقہ ایل اے 3 سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے، وہ آزاد مسلم کانفرنس، آزاد جموں و کشمیر لبریشن لیگ، پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر اور پیپلز مسلم لیگ کے صدر بھی رہ چکے ہیں اور اس وقت بھی وہ تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر ہیں۔