یہ بات تو ازل سے ابد تک عیاں ہے کہ انسان نے جب بھی قدرتی چیزوں کو چھوڑ کر مصنوعی چیزوں کا رخ کیا ہے نقصان ہی اٹھایا ہے، ہم انسان جتنی جدیدیت کی طرف جارہے ہیں مصنوعی طرزِ زندگی کو اپناتے جارہے ہیں اور اس طرزِ زندگی پر بہت فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ دودھ کی جگہ کیلشئم کی ٹیبلیٹس کھالیتے ہیں، پروٹین حاصل کرنے کےلئے تازے اور خالص گوشت اور انڈوں کو چھوڑ کر پروٹین شیکس یا سپلیمنٹس کو آسان اور بہترعمل قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح نوجوان نسل میں انرجی ڈرنکس کا رجحان بہت تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے ۔ یہ رجحان اسٹائل یا ماڈرنزم کے طور پر بھی اپنا یا جارہا ہے،لیکن جاننے کی ضرورت یہ ہے کہ یہ انرجی ڈرنکس واقعی ہمارے جسم کو طاقت فراہم کرتے ہیں یا نقصانات کے انبار؟؟
بہت سی انرجی ڈرنکس میں موجود کچھ اجزاء انسان کو فی الفور انرجی مہیا کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں جن میں کیفین, شوگر, گوارانہ, ٹرین اور گگسینگ سرفہرست ہیں- ایک تھکے ہارے اور محنت کش زندگی گزارتے ہوئے انسان کو بلا تاخیر انرجی کی فراہمی ان ڈرنکس کا خاصہ ہے۔ لیکن مارکیٹ میں موجود ذیادہ تر انرجی ڈرنکس میں کیفین کی اصل مقدار درج شدہ مقدار سے کہیں ذیادہ ہوتی ہے جو کہ ہمارا جسم باآسانی توڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا جس کے باعث یہ زائد مقدار جسم میں جمع ہو کر نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں ان میں موجود وٹامن بی کمپلکس کی مقدار بھی آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے جس سے جسم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ وٹامن بی کمپلکس کی حسب ضرورت مقدار ہمیں مناسب خوراک سے ہی مل سکتی ہے ۔
لہٰذا انرجی ڈرنکس کو بطور خاص انرجی حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنا خطرے سے خالی نہیں۔ نیز یہ انرجی ڈرنکس ہمارے دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو خطرناک حد تک بڑھا دیتی ہیں جو کہ اچانک دل کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔ اس پر اس میں موجود شوگر کی بے دریغ مقدار ذیابیطس کے مریضوں کے لئیے بھی بہت نقصان دہ ہے۔
امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ نوجوانوں اور بچوں میں انرجی ڈرنکس کا استعمال ان کی صحت کو پیچیدگیوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ ان مشروبات میں موجود کیفین اور دیگر عناصر نوجوانوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے انرجی ڈرنکس کے مشہور برانڈز کے صحت پر اثرات سے متعلق درجنوں رپورٹوں کا تفصیلی مطالعہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشروبات بیماریوں کے اچانک حملے، نظر کی خرابی اور دل کے امراض کے علاوہ گردوں اور جگر کی خرابی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
انرجی ڈرنکس اور سافٹ ڈرنکس میں موجود بہت زیادہ چینی کے سبب عالمی سطح پر بچوں میں موٹاپا بڑھتا جا رہا ہے۔ کیفین کو عالمی سطح پر ایک ایسے جزو کے طور پر جانا جاتا ہے جو کسی فرد کی کام کرنے کی صلاحیت اور توجہ کو بڑھا دیتا ہے مگر ساتھ ہی یہ اینگزائٹی یعنی ذہنی اضطراب اور نیند میں خلل کی وجہ بھی بنتا ہے۔
مجموعی طور پر بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کو بھی انرجی اور سافٹ ڈرنکس سے دور ہی رہنا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف موٹاپے کے خطرات میں اضافے کا سبب بنتے ہیں بلکہ یہ ذہنی اضطراب اور نیند میں خلل کا باعث بھی بنتے ہیں۔
متعدد ممالک میں محکمہ صحت کی طرف سے ان ڈرنکس پر پابندی کی کاوشیں کی گئی ہیں جس میں پاکستان بھی شامل ہے لیکن اس کے استعمال پر باقاعدہ پابندی نہیں لگائی جا سکی کیونکہ لوگ شاید ان کے مضر اثرات سے واقف نہیں ہیں۔ ان مشروبات کی وجہ سے پانی کا استعمال بہت کم ہوتا ہے جو کہ صحت کیلئے انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ انسانی جسم کو روزانہ سات گلاس پانی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ شربتوں کے بکثرت استعمال کی وجہ سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس لئے ایسے مشروبات سے گریز کرنا بے حد ضروری ہے۔
سندس رانا، کراچی