لاہور: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے افغانستان پر طالبان کے قبضے نے تجارتی سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالا اور وہ بلا رکاوٹ جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور پاکستان فٹ ویئر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اشتراک سے قائم پاکستان فٹ ویئر ڈیزائن حب کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبد الرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے حالات سے واقف ہیں، اگرچہ مسائل ہیں لیکن پاک افغان تجارت میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ٹرکس طورخم اور دیگر زمینی سرحدوں کے ذریعے وہاں جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہورہی، اس وقت ہمیں اپنی مغربی سرحدوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم مشرقی سرحد بعد میں دیکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ پاکستان کو 2 سال کے لیے دیا گیا تھا اور اب اس میں مزید 2 سال کی توسیع کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
مشیر تجارت نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی اچھی تشکیل دی گئیں پالیسیوں نے پاکستان کو موبائل فون کا برآمد کنندہ بنا دیا ہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ رواں برس جولائی میں پاکستان نے پہلی مرتبہ 5 سے 10 ہزار موبائل فون مختلف ممالک کو برآمد کیے، ہم نے ہر چیز درآمد کرنے کے پرانے کلچر کو تقریباً ختم کردیا ہے
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں اشیائے ضروریہ اور کھانے پینے کی چیزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، اشیا کے علاوہ دنیا بھر میں مال بردار کنٹینرز، شپنگ وغیرہ کی قیمتیں پہلی مرتبہ بہت زیادہ بڑھی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے 3 ارب ڈالر ملنے اور 2ارب ڈالر کی ترسیلات زر کے باوجود ملک میں ڈالر مہنگا ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر 160 سے 165 روپے یا اس سے کم رہے تو ملک کے لیے مسئلہ نہیں ہے۔