اگست کے وسط سے افغانستان میں سینکڑوں مرد اور خواتین کھلاڑی خوف کی فضا میں رہ رہے ہیں۔ طالبان کے اقتدار سنھبالنے کے بعد خواتین کھلاڑی خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔ اس خوف کا ایک تازہ سبب ایک خاتون کھلاڑی کا مبینہ طورپر طالبان شدت پسندوں کے ہاتھوں بے دردی کے ساتھ ہونے والا قتل ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق ایک خاتون والی بال کھلاڑی کو ذبح کر دیا گیا ہے اور اس قتل کا الزام طالبان پرعائد کیا جا رہا ہے۔ مقتولہ افغانستان میں والی بال کی 30 خواتین کھلاڑیوں میں سے ایک تھیں جو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ملک سے فرار نہ ہوسکیں۔
افغان کارکن زالا زازئی نے منگل کو ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ طالبان نے قومی خواتین والی بال ٹیم کی کھلاڑی کو قتل کر دیا ہے۔ خاتون کھلاڑی کا گلہ کاٹ کر اسے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کھلاڑی فرار نہیں ہوسکیں انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ایک کھلاڑی ان دہشت گردوں کے ہاتھوں ماری گئی ہے۔ ہم اپنے دوسری کھلاڑیوں کو کھونا نہیں چاہتے۔ وہ کابل میں پھنسی ہوئی ہیں اور کوئی ان کی نہیں سنتا۔
انہوں نے کھلاڑی کی دو تصاویر بھی شائع کیں۔ ایک میں مقتولہ کو خواتین کی ٹیم کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے جب کہ دوسری تصویر میں انہیں قتل کے بعد مردہ حالت میں دکھایا ہے۔
د افغانستان د ښځینه والیبال ملي لوبغاړی مرسته ته اړتیا لري. یوه لوبغاړی د دې ترهګرو لخوا ووژل شوه او موږ نه غواړو خپل نور لوبغاړي له لاسه ورکړو. دوی په کابل کې بند پاتې دي او هیڅوک د دوی غږ نه اوري. #DoNotRecognizeTaliban @FIFAWorldCup @FIFAWWC @fifamedia pic.twitter.com/HsXTQQxmxB
— Zala Zazai (@zala_zazai) October 19, 2021
خواتین ٹیم کی کھلاڑی مزجان سادات نے عالمی برادری اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے افغان کھلاڑیوں کی مدد کی اپیل کی۔
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا، ‘ہماری ایک کھلاڑی ان دہشت گردوں کے ہاتھوں ماری گئی ہے اور ہم دوسرے کھلاڑیوں کو کھونا نہیں چاہتے۔ وہ کابل میں پھنسی ہوئی ہیں اور کسی نے ہماری آواز نہیں سنی۔ براہ کرم ہمیں نکالیں۔’
https://twitter.com/MuzhganSadat1/status/1450106785344458772?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1450106785344458772%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30269543