اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکوں کیلئے نئی سہولیات متعارف کرادی، جس کے مطابق اسلامی بینک بھی دیگر کمرشل بینکوں کی طرح مرکزی بینک سے سرمایہ کاری کی غرض سے رقم حاصل کرسکیں گے اور اسٹیٹ بینک کے اوپن مارکیٹ آپریشن میں بھی اسلامی بینکوں کو شامل کیا جائے گا۔
مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک آف پاکستان) کی جانب سے اسلامی بینکوں کو فراہم کی جانے والی لیکویڈیٹی کی سہولت مضاربہ کی بنیاد پر ہوگی۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے رقم کی فراہمی مقررہ شرح پر آکشن کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ اسلامی بینکاری کے اصول اس طریقے کے منافی ہیں تاہم اب اسلامی طریقۂ کاروبار مضاربہ (شراکت داری) کے تحت اسلامی بینکوں کیلئے الگ نظام وضع کرلیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری سرکلر کے مطابق شریعت سے ہم آہنگ اسٹینڈنگ سیلنگ سہولت مضاربہ پر مبنی فنانسنگ سہولت ہے، جس میں اسٹیٹ بینک شریعت پر مبنی ضمانت کے عوض شبینہ (اوور نائٹ) بنیادوں پر اسلامی بینکاری اداروں کو فنانسنگ فراہم کرے گا۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اسلامی بینکاری ادارے اسٹیٹ بینک سے موصول ہونے والے فنڈز کو بلند معیار کے اثاثوں پر مشتمل ایک خصوصی پول میں رکھیں گے، مضاربہ فنانسنگ فیسلٹی کی پیشکش ایک متوقع شرح پر کی جائے گی یہ شرح روایتی شبینہ ریسورس ریپو ریٹ کے مساوی ہوگی جو لین دین کے آغاز پر اسٹیٹ بینک اور اسلامی بینکاری ادارے کے درمیان طے شدہ منافع میں شراکت داری کے تناسب پر مبنی ہوگی۔
مرکزی بینک کی جانب سے اسلامی بینکوں کو ضرورت کے مطابق فنانسنگ کی فراہمی کے ساتھ اوپن مارکیٹ آپریشن میں بھی اسلامی بینکوں کو شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے اسٹیٹ بینک لیکویڈیٹی کی قلت پر قابو پانے کیلئے بینکوں کے ذریعے رقم مارکیٹ میں داخل کرتا ہے پہلے اسلامی بینک اس آپریشن کا حصہ نہیں ہوتے تھے لیکن اب اسلامی بینکوں کو بھی لیکویڈیٹی فراہم کی جائے گی۔
میزان بینک کے ہیڈ آف پراڈکٹ ڈیولپمنٹ اینڈ شریعہ کمپلائنس احمد علی صدیقی نےنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا یہ بہت اچھا اقدام ہے، اسلامی بینک کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ انہیں دیگر بینکوں جیسے سہولیات فراہم کی جائیں، کمرشل بینکوں کو جب سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اسٹیٹ بینک سے لے لیتے ہیں لیکن اسلامی بینکوں کو یہ سہولت میسر نہیں تھی۔
احمد علی صدیقی کے مطابق اسلامی بینکوں نے سال 2021ء میں مجموعی طور پر 580.69 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اور آئندہ ماہ بھی سکوک جاری ہونے ہیں، اسلامی بینک کو سرمائے کی قلت پیش آتی ہے، اسٹیٹ بینک کی سہولت سے اسلامی بینک بہتر انداز میں اپنی سرمایہ کاری کی پلاننگ کرسکیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلامی بینک ملک کے بینکنگ انڈسٹری کا اہم جُز ہے جس میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران قابل ذکر نمو ہوئی ہے اور اس وقت ملک میں 5 مکمل اسلامی بینک اور الگ اسلامی بینکاری برانچوں والے 17 روایتی بینک آپریٹ کررہے ہیں۔
جون 21ء کے آخر میں اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثوں اور ڈپازٹس کا مجموعی بینکاری شعبے میں تناسب باترتیب 17 فیصد 18.7 فیصد ہے جبکہ اسلامی بینکاری اداروں کا برانچ نیٹ ورک 3 ہزار 583 برانچوں اور ایک ہزار 562 ونڈوز پر مشتمل ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلامی بینکوں کو دی جانے والی نئی سہولیات سے اسلامی بینکوں کو فائدہ ہوگا ساتھ ہی اسٹیٹ بینک کے مانیٹری نیٹ ورک کا دائرہ بھی وسیع ہوگا.