اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مزید 114 اشیا کی درآمد پر100 فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کردی ہے۔
جن اشیا پر 100 فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کی گئی ہے ان کی مجموعی تعداد بڑھ کر 525 ہوگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ضمن میں جاری کردہ اعلامیے کے مطابق 525 اشیا پر 100 فیصد کیش مارجن کی ادائیگی کا بنیادی مقصد ان اشیا کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے توازن ادائیگی کو سہارا ملے گا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس سلسلے میں حالیہ عرصے میں کیا گیا یہ دوسرا اقدام ہے۔ اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے درآمدشدہ گاڑیوں کے لیے قرضے ممنوع قرار دیتے ہوئے صارفی قرضوں کے قواعد و ضوابط پر نظرِ ثانی کی تھی۔
کیش مارجن بنیادی طور پر اس رقم کو کہا جاتا ہے جو درآمد کنندہ کو درآمدی سودے کا آغاز کرنے کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنا اپنے بینک میں جمع کرانا ہوتی ہے اور یہ درآمدی شے کی مجموعی مالیت کے برابر ہو سکتی ہے۔
کیش مارجن سے درآمدات کی لاگت جمع کرائی گئی رقم کی موقع لاگت (opportunity cost) کے لحاظ سے بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2017 میں 100 فیصد کیش مارجن کی شرط 404 اشیا پر عائد کی گئی تھی تاکہ بڑی حد تک غیر ضروری اشیا کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
2018 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے 404 اشیا کی فہرست میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن پھر کاروباری اداروں کو عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے نیتجے میں پہنچنے والے دھچکے سے بچانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 116 اشیا پر سی ایم آر ہٹا کر ریلیف فراہم کیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اب جب کہ اقتصادی نمو بحال ہو چکی ہے اور اس کی رفتار بڑھ رہی ہے تو اسٹیٹ بینک نے مزید 114 درآمدی اشیا پر کیش مارجن کی شرط عائد کرکے اپنی پالیسی میں مطابقت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے کے تحت یہ اقدام اسٹیٹ بینک کے ان دیگر پالیسی اقدامات کی تکمیل کرے گا جو درآمدی بل کا دباؤ کم کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ پائیدار سطح پر محدود رکھنے میں مدد دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔