کورونا سے شدید متاثرہ بھارتی ریاست کیرالہ کو ایک اور خطرناک وائرس کا سامنا

کورونا وائرس سے شدید متاثرہ بھارتی ریاست کیرالہ کو ایک اور جان لیوا نِیفا وائرس کے خطرے کا سامنا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ میں نیفا وائرس سے ایک 12 سالہ بچے کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد محکمہ صحت کے حکام نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے بچے سے رابطے میں آنے والے درجنوں افراد کو قرنطینہ کردیا ہے اور متعدد افراد کو تلاش بھی کیا جارہا ہے۔

ریاستی حکام کے مطابق بچےکے خاندان کے 8 افراد کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں، دیگر 48 افراد کے بھی ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق 12 سالہ بچے کو 3 ستمبر کو طبیعت بگڑنے پر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور آج وہ چل بسا۔

یاد رہے کہ 2018 میں بھی کیرالہ میں ہی نیفا وائرس کے باعث 17 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ پہلے ہی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے جہاں 4 لاکھ سے زائد کیسز اور 21 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اس وقت بھی کورونا کیسز کی شرح کے حوالے سے کیرالہ بھارت میں سرفہرست ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ وائرس پھل کھانے والی چمگادڑوں (فروٹ بیٹس)، سُور اور متاثرہ انسانوں سے پھیلتا ہے، اس کے نتیجے میں مریض میں ابتدائی طور پر سر درد، بخار، پٹھوں میں درد اور نزلہ جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔

پہلی بار یہ وائرس 1990 کی دہائی کے آخر میں ملائیشیا میں سامنے آیا تھا جس میں 105 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وائرس کی ابھی ویکسین تیار نہیں ہوئی اور اس پر کام جاری ہے، یہ وائرس کورونا سے زیادہ خطرناک اور جان لیوا ہے اور اس میں اموات کی شرح 40 سے 75 فیصد ہے۔

قرنطینہ جیسے حفاظتی اقدامات اور مریضوں کی جلد تشخیص کے بعد بہتر علاج کے ذریعے اس کی شدت اور ہلاکت خیزی کو کم کیا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں