اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عالمی برادری کو یکجا ہو کر افغانستان کو دہشت گردی کے لیے بنیاد بننے سے بچانے کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوری طور پر نمائندہ حکومت تشکیل دی جائے، جس میں خواتین کو بھی برابر حصہ ملے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جہاں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ متحد ہو کر افغانستان کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے بچائیں۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری بیان کے مطابق سلامتی کونسل نے کہا کہ عالمی برادری یقینی بنائے کہ افغانستان دہشت گردی کے لیے مرکز نہ بن جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اجلاس کو بتایا کہ ‘افغانستان میں عالمی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے دنیا کو متحدہ ہونا چاہیے’۔
بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل نے ‘افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات یقینی ہو کہ سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف حملے یا دھمکی کے لیے استعمال ہو۔’
سلامتی کونسل نے کہا کہ ‘طالبان اور نہ ہی دوسرا کوئی افغان گروپ یا کسی کو بھی انفرادی طور پر ملک کے اندر دہشت گردی کی سرگرمی کی حمایت نہیں کرنی چاہیے’۔
افغان صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے اور طالبان کی جانب سے کابل میں قبضے کے بعد ہونے والے ہنگامی اجلاس کو انتونیو گوتریس نے بتایا کہ ‘افغانستان کو دوبارہ کبھی دہشتگردوں تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور استعمال ہونے بچانے کو یقینی بنانے کے لیےعالمی برادری کو متحد ہونے پڑے گا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘میں سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ یکجا ہوں، مل کر کام کریں اور اتحاد کا ثبوت دیں’۔
دنیا کے تمام ممالک پر زور دیتےہوئے انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں عالمی دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں اور ضمانت دیں کہ بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جائے’۔
اجلاس کے دوران امریکا نے انتونیو گوتریس کے بیان کو سراہا اور امریکی سفیر لینڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ‘ہم تمام فریقین سے دہشت گردی روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم سب اس کو یقینی بنائیں کہ افغانستان اب کبھی بھی دہشت گردی کی بنیاد نہ بنے’۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے، دنیا دیکھ رہی ہے، ہم افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔
سلامتی کونسل کے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا کہ کشیدگی کو فوری ختم کردیا جائے اور ‘قومی مصالحتی عمل کے ذریعے افغانوں کی سربراہی میں حل نکالا جائے’۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وہاں ایک نئے حکومت بنائی جائے ‘جس میں اتحاد، اشتراک اور سب کی نمائندگی ہو اور اس میں خواتین کو مکمل طور پر برابر حصہ دیا جائے’۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر غلام ایم اسحٰق زئی نے ارکان پر زور دیا کہ وہ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کریں۔
چین نے کہا کہ وہ افغانستان میں اگلی حکومت کے ساتھ دوستانہ اور تعاون کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
روس نے تصدیق کرتےہوئے کہا کہ نئی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت کی صدارت میں دوسری مرتبہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔