طالبان کی پیش قدمی کے بعد ایران کو اپنے سفارتی عملے کی فکر لاحق

افغانستان میں طالبان کی مسلسل پیش قدمی کے باعث ایران کو اپنے سفارتکاروں کی فکر لاحق ہوگئی۔

ایرانی وزارت خارجہ نے جمعے کو طالبان کی جانب سے افغانستان کے شہر ہرات میں قبضے کے بعد وہاں موجود ایرانی سفارت کاروں کی سکیورٹی کی ضمانت مانگ لی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران،  افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد پر فکر مند ہے اور طالبان کی جانب سے ہرات پر قبضے کے بعد ایران اپنے سفارتی مشن اور وہاں  موجود سفارتی عملے کی زندگیوں کی مکمل حفاظت کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے  مزید کہا کہ ہم ہرات میں موجود اپنے عملے سے رابطے میں ہیں۔

امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد ہرات شہر کو طالبان نے حکومتی فورسز سے چھین لیا ہے  جبکہ جمعے کو طالبان نے افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار پر بھی قبضہ کرلیا ہے، اس وقت صرف کابل اور دیگر علاقے حکومت کے پاس ہیں۔

ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے مغربی ایشیا کے سربراہ رسول موساوی نے کہا کہ ہرات میں ان کے سفارتی مشن میں شامل عملہ بلکل ٹھیک ہے۔

انہوں نے عملے کی تعداد نہیں بتائی مگر ان کا کہنا تھا کہ عملہ اب بھی قونصل خانے میں موجود ہے اور افغان فورسز، جنہوں نے اب شہر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے انہوں نے ایرانی قونصلیٹ ، سفارتکاروں اور عملے کی مکمل حفاظت کی ضمانت دی ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ  قونصلیٹ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے بھی اپنے  شہریوں کو افغان دارالحکومت سے نکالنے کیلئے جمعے کو ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں