افغانستان میں کنٹرول کے بعد طالبان نے اپنی اسپیشل فورسز کو شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی ہدایات جاری کردی۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے طالبان کے ایک ترجمان بلال کریمی کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان فورسز نے داعش کے متعدد اراکین کو پہلے ہی یا تو ہلاک کردیا ہے یا پھر گرفتار کر لیا ہے۔ جرمن ادارے نے یہ واضح نہیں کیا کہ بلال کریمی نے اس حوالے سے کہاں گفتگو کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے اپنی اسپیشل فورسز کو ملک بھر میں داعش کے جنگجوؤں کو چن چن کر نشانہ بنانے کا حکم دیا ہے، خدشہ ہے کہ مستقبل میں داعش کے جنگجو طالبان کے لیے مسلسل درد سر بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فی الحال طالبان کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ داعش جنگجوؤں کے خلاف کارروائی افغانستان کے کن شہروں میں کی جارہی ہے تاہم میڈیا پر چلنے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے طالبان کی جانب سے داعش کے خلاف کارروائی دارالحکومت کابل اور مشرقی صوبے ننگرہار میں کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلال کریمی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش کا بظاہر کوئی گڑھ نہیں ہے لیکن اس کی ‘نظر نہ آنے والی‘ موجودگی کو بھی ختم کیا جائے گا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ طالبان داعش کے جنگجوؤں کو ’ مفسد فورسز‘ قرار دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ اگست کے آخر میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں داعش کے حملے بند ہو جائیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم افغانستان میں داعش کے حملوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے گی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد توقع ہے کہ یہ حملے ختم ہوجائیں گے۔