سری لنکا میں مہنگائی نے عوام کو بے حال کردیا، معاشی ایمرجنسی نافذ

بدترین معاشی بحران کے شکار ملک سری لنکا میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 287 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر سری لنکا کے صدر نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کردی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں لگا تار اور مسلسل اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے صدر گوٹابیا راج پاکسے نے ملک میں معاشی ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔

صدارتی دفتر سے جاری ہدایات کے بعد فوج مارکیٹوں اور بازاروں میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں استحکام رکھنے میں حکومت کی معاونت کرے گی۔

سری لنکا میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں چودہ فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس پرعوام بھی سیخ پا ہیں۔

شدید غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے حکومت نے خوراک کی راشن بندی کردی ہے جس کے تحت اب ہر خاندان کیلئے خوراک کا محدود کوٹہ مقرر کر دیا گیا ہے۔

کوٹے سے زیادہ خریداری نہیں کی جاسکے گی۔ سری لنکن شہری شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ شدید مہنگائی اور خوراک کی قلت کے باعث ان کے لیے پیٹ بھر کر کھانا ممکن نہیں رہا۔

ایندھن اور خوراک کی قلت کی وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں جبکہ خبردار کیا گیا ہے کہ ملک میں چاول کی فصل مطلوبہ طلب پوری نہیں کر سکے گی اس لیے ممکنہ بحران پر قابو پانے کے لیے فوری منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ سیاحتی شعبے پر انحصار کرنے والے ملک سری لنکا کو کورونا وبا کی آمد کے بعد سے شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں