تاشقند کانفرنس، وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا

وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے علاوہ کانفرنس کے تمام شرکاءسے مصافحہ کیا.
وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے ہاتھ ملانے سے انکار تاشقند میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا.

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ پہلے کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرو پھر بات کریں گے اور کشمیر کے ایجنڈے کے بغیر بھارت سے کوئی بات نہیں ہو سکتی۔


وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ جس کی رنگوں میں پاکستانی خون دوڑتا ہے اس عمران خان نے آج ہندوستان کے وزیرخارجہ سے ہاتھ تک نہ ملایا۔
ساتھ ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے مسلم لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رگوں میں کشمیری خون دوڑنے والے مریم کے پاپا نے اوفا ڈیکلریشن سے کشمیر کو منفی کردیا ، حریت رہنماؤں سے ملاقات سے بھی انکار کیا جب کہ نواسی کی شادی پر مودی سے پگڑی پہنی ، ان کی ماں کیلئے ساڑھی لی اور اپنے بیٹے کے لئے جندال سے کاروبار کیا۔


یار رہے کہ وسطی و جنوبی ایشیائی رہنما روابط کانفرنس میں 60 ممالک کے سربراہان اور مندوبین شرکت کررہے ہیں کانفرنس میں شرکت کیلئے آمد پر ازبک صدر شوکت علیوف نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب طالبان کو فتح نظر آرہی ہے تو وہ کسی کی بات کیوں سنیں گے ، خدشہ ہے افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی ، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا ، افغانستان کے حالات سے ہم براہ راست متاثر ہوتے ہیں ، افغان جنگ کے دوران 15 سال میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ، خطے کی امن و سلامتی سب سے اہم ہے ، گزشتہ سالوں سے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں ہیں ، افغان امن عمل میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر صرف پاکستان ہی لے کر آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے روز اول سے کہا افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں مذاکرات ہے ، ہم نے افغان امن عمل کے لیے سنجید ہ کوششیں کیں ، افغانستان میں امن سب ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہے ، امریکہ افغانستان میں فوجی حل کی کوشش کرتا رہا جو ممکن نہیں تھا، افغانستان میں بدامنی کیلیے پاکستان پر الزامات لگانا غیر منصفانہ ہے، پاکستان نے گزشتہ 15 سالوں سے قربانیاں ہی دی ہیں، عمران خان نے کہا کہ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پل ہے، افغانستان میں امن خطے میں امن کیلیے ضروری ہے ، اسی لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی کیوں کہ اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں تھا ، لیکن پاکستان پر الزامات سے دکھ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں