کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی تیاریاں جاری ہیں اور حکام کی جانب سے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3000 امریکی فوجی کل کابل ائیرپورٹ پہنچ جائیں گے۔
ترجمان پینٹاگون جان کربی کا کہنا ہے کہ طالبان کابل کے اطراف فتوحات کے ذریعے دارالحکومت کو تنہا کر رہے ہیں، اس طرح وہ بعض اوقات خون بہائے بغیر بھی مخالفین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
امریکی حکام کی جانب سے افغانستان سے سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے بھیجے گئے فوجیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ سفارت خانوں میں موجود حساس نوعیت کا سامان تباہ کر دیا جائے۔
دوسری جانب افغانستان کی صورتحال پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق محدود کر دیئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا ہے افغان خواتین نے بڑی مشکل سے حقوق حاصل کیے، ان کے حقوق چھینے جانے کی خبریں انتہائی افسوسناک ہیں، شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، طالبان افغانستان کے 34 میں سے 18 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں اور مرکزی دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر کی دوری پر رہ گئے ہیں۔