طابان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہےکہ افغانستان بنیادی طور پر چین کی سرمایہ کاری پر انحصار کرے گا۔
اطالوی اخبار کوانٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اب معاشی ترقی کے لیے لڑنا ہے اور چین ان کا پارٹنر ہو گا۔
چین ہمارا سب سے اہم شراکت دار ہے اور وہ افغانستان میں سرمایہ کاری اور تعمیر نو کے لے تیار ہے، چین کے نئے سلک روڈ منصوبے کوانتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں تانبے کی بہترین کانیں ہیں جنہیں چین کی مدد سے قابل استعمال بنایا جائے گا، افغانستان چین کی مدد سے دنیا بھر کی مارکیٹس تک بھی رسائی حاصل کریں گے۔
خیال رہے کہ کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ورلڈ بینک نے افغانستان کے لیے تمام منصوبوں کی فنڈنگ روک دی تھی،
امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے بھی افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے جو امریکہ میں موجود ہیں۔
افغانستان میں ورلڈ بینک کے دو درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری تھے۔ 2002 کے بعد سے واشنگٹن میں قائم مالیاتی ادارے نے افغانستان میں تعمیر نو اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 5.3 بلین ڈالر کے امدادی پیکجز شروع کیے تھے۔
عالمی بینک کی جانب سے افغانستان کو ادائیگیاں معطل کرنے کا فیصلہ طالبان کی نئی حکومت کے لیے تازہ ترین مالی دھچکا تھا، جس کے بعد طالبان نے ملکی معاملات چلانے کے لیے نئے راستے تلاش کرنے شروع کر دیئے ہیں۔