امریکا میں ہیمو فیلیا کے علاج کے لئے ایسی دوا کی منظوری دی گئی ہے جس کی ایک خوراک کی قیمت پاکستانی کرنسی میں 78 کروڑ 89 لاکھ روپے بنتی ہے۔
ہمارے جسم میں دوڑنے والا خون کئی اقسام کے پروٹین، سُرخ و سفید خلیات اور پلیٹ لیٹس کے مجموعے کا نام ہے۔
عام طور پر جب کسی صحت مند انسان کو چوٹ لگتی ہے تو ایک خاص وقت تک خون بہنے کے بعد زخم پر ایک خاص قسم کا مواد جمع ہوجاتا ہے جس سے خون کے بہاؤ کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
ہیموفیلیا ایک ایسی جینیاتی بیماری ہے جس میں اس بیماری میں مبتلا انسان کا جسم خون کے ان ذرات کو نہیں بناتا یا کم بناتا ہے جو خون کے بہاؤ کو روکتے ہیں، جس کی وجہ سے ایسے لوگوں کو اگر چوٹ لگ جاتے تو خون بہنے میں یا تو بہت وقت لگ جاتا ہے یا پھر خون بہنا رکتا ہی نہیں، اس بیماری کے باعث بعض اوقات انسان کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔
امریکا میں انسانوں اور جانوروں کے لئے خوراک اور ادویات کی افادیت اور معیار کو جانچنے اور ان کی فروخت سے متعلق فیصلہ ساز ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے ہیمجینکس (Hemgenix) نامی ایک دوا کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
ہیمجینکس (Hemgenix) ہیموفیلیا کی ذیلی قسم ہیمو فیلیا بی کا شکار بالغوں کے علاج کے لیے ڈیزائن کردہ ایک جدید جین تھراپی دوا ہے، جسے انجیکشن کی صورت میں مریض صرف ایک مرتبہ ہی استعمال کرسکتا ہے۔
بین الاقوامی ماہرین بھی اس دوا کی افادیت سے انکار نہیں کررہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس دوا کی ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ امریکی ڈالرز ہے جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً 78 کروڑ 89 لاکھ روپے بنتی ہے۔
بیماریوں اور ادویات سے متعلق بین الاقوامی غیر منافع بخش تحقیقاتی تنظیم انسٹی ٹیوٹ فار کلینیکل اینڈ اکنامک ریویو کے تجزیے کے مطابق ہیمجینکس کی مناسب قیمت 29 لاکھ 30 ہزار ڈالر سے 29 لاکھ 60 ہزارت ڈالر کے درمیان ہوگی لیکن اس کے باوجود دنیا کے گنے چنے افراد ہی یہ دوا کو خریدنے کی استعداد رکھتے ہیں۔