اسرائیلی وزیر کی جانب سے مسجد اقصیٰ کا دورہ کیے جانے کے بعد سے فلسطینیوں سمیر مسلم برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی ویزر برائے قومی سلامتی اتامر بن گویر مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہو گیا۔اسرائیلی وزیر اپنے باڈی گارڈز اور یہودی انتہاپسندوں کے گروپ کے ساتھ مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں پھرتا رہا۔
اسرائیلی وزیر کے دورے کے دوران مسجد اقصیٰ کو صہیونی فورسز نے گھیرے رکھا اوروزیر کو فول پروف سیکیورٹی میں واپس لے جایا گیا۔
اسرائیل کے وزیر نے مسجد اقصی ٰ کے لیے” دی ٹیمپل ماؤنٹ” کا نام استعمال کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ جگہ کسی ایک کے لیے مخصوص نہیں بلکہ سب کے لیے کھلی ہوئی ہے۔
اسرائیلی وزیر کی جانب سے مسجد میں داخل ہونے پر فلسطینیوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر کی حرکت سے تشدد کا آغاز ہوسکتا ہے۔
فلسطین کی عسکریت پسند جماعت حماس کے ایک ترجمان نے اس دورے کو جرم قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر کے بیان پر جواب دیا ہے کہ یہ علاقہ فلسطینی، عرب اور اسلامی ہی رہے گا۔
پاکستان کی جانب سے بھی اسرائیلی وزیر کی مسجداقصیٰ کے دورے کی مذمت کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیرکا مسجد اقصیٰ کا دور ہ قابل مذمت ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی وزیر کے دورے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز قرار دیا۔سعودی عرب نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر کا یہ اقدام امن کی بین الاقوامی کوششوں کو نقصان پہنچانے والا اور مذہب سے متعلق بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
ایران کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس دورے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ سمیت فلسطین کے مقدس مقامات پر یہ عمل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کی اقدار کی توہین ہے۔
اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی جانب سے جاری بیان میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں خطرناک اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔