انسانی جسم میں سور کا دل ٹرانسپلانٹ کرانے والا شہری چل بسا

پہلی بار انسانی جسم میں سور کے دل کی کامیاب پیوندکاری کا مریض دو ماہ بعد ہی چل بسا، امریکا میں ڈاکٹرز نے دو ماہ پہلے 57 سالہ مریض کی ٹرانسپلانٹ کر کے جان بچائی تھی۔

اسپتال کے حکام کی جانب سے وہ موت کی وجہ کے بارے میں مزید کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کے معالجین نے ابھی مکمل معائنہ کرنا ہے۔

جس کے بعد نتائج کو میڈیکل جریدے میں شائع کیا جائے گا۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ آیا اس کے جسم نے سور کے عضو کو مسترد کر دیا تھا۔ اسپتال کے ترجمان نے کہا کہ اس کی موت کے وقت کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہو سکی تھی۔

ٹرانسپلانٹ کرنے والے سرجن ڈاکٹر بارٹلی گریفتھ نے کہا کہ مسٹر بینیٹ کے مر جانے سے پورا عملہ افسردہ ہے۔ وہ ایک بہادر شخص تھا جس نے آخری دم تک مقابلہ کیا۔

یاد رہے یہ شاندار کارنامہ پاکستانی ڈاکٹر منصور نے انجام دیا تھا، ڈاکڑوں کی ٹیم نے جنیتیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل کو 57 سالہ شخص میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کیا تھا، جس بعد ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے تھے جنہیں کسی جانور کا دل لگایا گیا ہو۔

دل کی پیوندکاری میں اہم کردار ادا کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر منصور محی الدین کے مطابق سرجری سے قبل سور کے ڈی این اے میں تین جینز حزف کر کے چھ انسانی جینز شامل کیے گئے تھے، جو دل کو قبول کرنے کا سبب بنے تھے۔

رپورٹ کے بتایا گیا تھا کہ مریض کو کئی سنگین بیماریوں کا سامنا تھا جس کے باعث انسانی دل کی پیوند کاری ممکن نہیں تھی۔

ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی۔ ڈاکٹر منصور کے مطابق چند مہینوں کے سور کا دل حجم میں بالغ انسان کے دل کے برابر آ جاتا ہے اور اس کی ساخت انسانی دل سے کافی حد تک ملتی جلتی ہے۔

اس سے قبل انسان میں بندروں کے دل ٹرانسپلانٹ کرنے کے تجربے کئے گئے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں