ایران کی فٹ بال ٹیم نے فیفا ورلڈکپ میں انگلینڈ کے خلاف میچ سے قبل ملک میں جاری احتجاجی تحریک سے اظہار یکجہتی کیلئے قومی ترانہ پڑھنے سے انکار کر دیا۔
“رائٹرز “کے مطابق قطر میں خلیفہ انٹرینشل اسٹیڈیم انگلینڈ کے خلاف میچ سے قبل قومی ترانہ چلایا گیا تو کھلاڑی خاموش رہے،جہاں پر ہزاروں ایرانی مداح چیختے رہے،کچھ لوگوں نے طنز کیا جبکہ دیگر نے انگوٹھا نیچا کرکے دکھایا، اسلامی ملک میں لوگوں نے ٹیم پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک میں جاری احتجاج کے خلاف پُرتشدد ریاستی کریک ڈاؤن کی حمایت کر رہی ہے۔
ایرانی فٹ بال اسکواڈ طویل عرصے سے ایران میں قومی فخر کا ایک بہت بڑا ذریعہ رہا ہے لیکن ورلڈ کپ میں سیاست میں پھنس گئے۔انگلینڈ نے پیر کو کھیلے جانے والے گروپ بی کے میچ میں ایران کو 2-6 سے شکست دی لیکن ناکامی بھی ایرانی تماشائیوں کو خاموش نہیں کرسکی جو ڈھول بجاتے رہے۔
میچ سے قبل بھی کسی ایرانی کھلاڑی نے مظاہروں کی حمایت نہیں کی، جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں، یہ 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب سے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہے,ورلڈکپ دیکھنے کے لیے آنے والے ایرانی مداح نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سب اس لیے افسردہ ہیں کہ ایران میں ہمارے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے لیکن ہمیں اپنی ٹیم پر فخر ہے کیونکہ انہوں نے قومی ترانہ نہیں پڑھا۔
2 ماہ قبل غیر موزوں لباس کی خلاف ورزی پر 22 سالہ مہسا امینی کی گرفتاری اور زیر حراست موت کے بعد سے مظاہرین حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں ,ایران کی درجنوں اہم شخصیات، ایتھلیٹس اور فنکاروں نے مظاہرین سے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن فٹ بال ٹیم نے پیر کو میچ سے قبل ان کی حمایت نہیں کی تھی جب ٹیم کے تمام اراکین خاموش رہے تھے جب قومی ترانے کو چلایا گیا تھا۔
فٹ بال ٹیم نے دوحہ آنے سے قبل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی تھی، تصویروں میں ایرانی کھلاڑی ان کے سامنے جھک رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر مظاہرہ جاری تھا۔