غیر ملکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ چین میں کورونا بے قابو ہوتا جا رہا ہے اور شہریوں کے لیے لاکھوں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین میں ایک بار پھر عالمی وبائی مرض کورونا بے قابو ہوتا جا رہا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طبی امداد کے لیے لاکھوں وینٹی لیٹرز اور آکسیجن مشین کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیجنگ بہت سے شہری وینٹی لیٹرز اور آکسیجن مشینیں خود خرید رہے ہیں۔
واضح رہے چین میں کورونا کے ضمن میں حکومت کی جانب سے زیرو ٹالیرنس پالیسی کے خلاف احتجاج نے دارالحکومت بیجنگ، عالمی اقتصادی مرکز شنگھائی اور دیگر مقامات کو ہلا کر رکھ دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں ان دنوں عالمی وبا کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور بیجنگ میں بہت سے شہری وینٹی لیٹرز اور آکسیجن مشینیں خرید رہے ہیں۔
چینی سنسرشپ کے خلاف بھی مظاہرے ہوئے کیونکہ کووڈ زیرو کی وجہ سے ارومچی میں ایک اپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے 10 افراد کے مرنے کی خبر کو بھی سنسر کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی نشریات بھی سنسر کر کے دکھائی جا رہی ہیں، اور میچ تقریباً ایک منٹ تاخیر سے نشر کیا جا رہا ہے، تاکہ میچ کے دوران بنا ماسک کے شائقین کو لائیو دکھانے سے روکا جا سکے۔
میڈیکل اسٹورز چلانے والے لوگوں نے ایک غیر ملکی اخبار کو بتایا کہ کووڈ-19 کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی فروخت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس کی علامات 11 نومبر سے شروع ہوگئیں ہیں، جو کہ مسلسل بڑھ رہی ہے۔
چونگ کنگ میں قائم ایک مالیاتی فرم ساؤتھ ویسٹ سیکیورٹیز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ کم از کم 12 ملین چینی گھرانوں کو وینٹی لیٹرز اور آکسیجن مشینیں خریدنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی نے ایک ویب سائٹ سے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی اور وینٹی لیٹرز اور آکسیجن مشینوں اور آکسی میٹرز کی تلاش کو دیکھا جس میں تقریباً 90 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق جب بیجنگ نے کورونا لاک ڈاؤن کی کچھ پابندیوں میں نرمی کی تو وینٹی لیٹرز کی تلاش معمول سے 80 گنا زیادہ تھی۔
چینی شہریوں نے غیر ملکی اخبار سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وینٹی لیٹر خریدنے کے لیے 500 ڈالر سے زیادہ اور آکسیجن مشین کے لیے 100 ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی ہے۔
چینی شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں اسپتالوں میں مریضوں کی آمد میں اضافہ اور بستروں کی کمی نظر آئے گی۔