کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں 30 ہزار ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو بٹ کوائن کی قدر میں جولائی 2021 کے بعد پہلی مرتبہ ایسی نمایاں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔
منگل کو بٹ کوائن مارکیٹ میں 29 ہزار سات سو 64 ڈالرز کی سطح تک گرنے کے بعد دوبارہ 30 ہزار ڈالر تک پہنچا۔بٹ کوائن کی مالیت میں کمی کی ایک وجہ امریکی سخت مالیاتی پالیسیاں اور افراط زر ہیں جن کے باعث سرمایہ کار ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
بٹ کوائن کی قدر گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے اضافے کے بعد اب نصف سے کچھ ہی زیادہ رہ گئی ہے۔ نومبر میں بٹ کوائن نے لگ بھگ 69 ہزار ڈالرز کے ہندسے کو چھو کر ریکارڈ بنایا تھا۔کرپٹو کرنسی میں دلچسپی رکھنے والے بٹ کوائن کو افراط زر کے خلاف ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ روایتی سرمایہ کار اسے ایک خطرناک اثاثہ سمجھتے ہیں۔
امریکہ بلند ترین افراط زر سے نمٹنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے، اس لیے اب روایتی سرمایہ کار بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل ٹوکنز کے ساتھ دیگر غیر مستحکم اثاثوں جیسا کہ ٹیک سٹاکس میں سے اپنا سرمایہ واپس اٹھا رہے ہیں۔
اوانڈا میں امریکہ کے سینیئر مارکیٹ تجزیہ کار ایڈورڈ مویا نے کہا ہے کہ اگرچہ ٹوکن کے ’طویل مدتی بنیادی اصول محض چند ماہ میں تبدیل نہیں ہوئے‘ لیکن ممکنہ کساد بازاری سے متعلق خدشات ’کرپٹو کے لیے بہت مشکل ماحول‘ پیدا کر رہے ہیں۔
ابھی تک کوئی بھی کرپٹو ڈِپ خریدنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے اور اس وجہ سے بِٹ کوائن کمزور ہو رہا ہے۔