ڈیجیٹل اثاثوں کی خرید وفروخت کرنے والے دنیا کے بڑے کرپٹو ایکسچینجز میں سے ایک کوائن بیس نے اپنی پالیسوں میں اہم تبدیلی کردی ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ گیجٹس 360 کے مطابق کوائن بیس نے کینیڈا، سنگا پوراورجاپانی شہریوں کے لیے کرپٹو ٹرانزیکشن کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی ہے۔ اس پالیسی کوقانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد نافذ کردیا جائے گا۔
کوائن بیس کی اس نئی پالیسی کا اطلاق ان تمام صارفین پرہوگا جو کوائن بیس کا والٹ نہ رکھتے ہوئے کسی دوسرے کو کرپٹو کرنسی بھیجتے پیں۔
یکم اپریل سے یہ امریکی ایکسچینج کرپٹو اثاثے بھیجنے والوں کی شناخت اور وصول کنندگان کے رہائشی پتے بھی طلب کرے گا۔
کوائن بیس کے مطابق کینیڈا میں 4 اپریل سے اس پالیسی کا اطلاق کردیا جائے گا۔ جس کی روسے کوائن بیس سے 1 ہزارکینیڈین ڈالرسے زائد مالیت کی کرپٹو کرنسی یا ڈیجیٹل اثاثوں کی کسی دوسرے پلیٹ فارم پرمنتقلی کرنے کے لیے وصول کنندہ کا مکمل نام اوررہاشی پتہ فراہم کرنا لازم ہوگا۔
سنگاپور کے لیے مرتب کی گئی پالیسی کے مطابق بھیجی جانے والی رقم کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
کوائن بیس والٹ سے کسی دوسرے وائلٹ میں ڈیجیٹل کرنسی منتقل کرنے کے لیے وصول کنندہ کا مکمل نام اورگھرکا ایڈریس فراہم کرنا ہوگا۔
کوائن بیس کے اس فیصلے پرکرپٹو کمیونٹی کی جانب سے ناپسندیدگی کا اظہارکیا جا رہا ہے اوردنیا بھرمیں کوائن بیس کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے بعد یورپی یونین، امریکا اور برطانیہ نے کوائن بیس اوربائنینس سے روسی اکاؤنٹس پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس درخواست کو بائنینس نے تو مسترد کردیا تھا لیکن کوائن بیس نے مغربی قوتوں کے سامنے جھکتے ہوئے 25 ہزار سے زائد روسی کرپٹو ایڈریسز پر پابندی لگا دی تھی۔